شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف راشٹریہ جنتا دل اور اپوزیشن پارٹیوں کا بہار بند، 1500 سے زیادہ افراد زیرِ حراست

نئی دہلی: بہار میں شہریت ترمیمی  قانون اور این آرسی کے خلاف اپوزیشن  پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے بہار بند کی اپیل کی تھی۔ بند کی وجہ سے ریاست  کے مختلف اضلاع میں ریل اور سڑک پر آمد ورفت متاثر رہی ۔اس دوران کچھ حصوں سے توڑ پھوڑ کی بھی خبریں آئی ہیں۔

ریاست میں اپوزیشن  کے رہنما اور آرجے ڈی  سپریمو لالو پرساد کے بیٹے تیجسوی یادو نے پٹنہ کے بیر چند پٹیل مارگ میں پارٹی دفتر سے ڈاک بنگلہ کراسنگ تک ایک بڑے جلوس کے ساتھ مارچ کیا جس سے مصروف فریزر روڈ اوربیلی روڈ پر آمد رفت تھم سی گئی۔

 قابل ذکر ہے کہ  کانگریس اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی  جیسی پارٹیوں نے بھی اس بندی کی حمایت کی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے بلائے گئے بہار بند سے محض دو دن پہلے لیفٹ پارٹیوں نے ریاست گیر  بند بلایا تھا۔ سابق مرکزی وزیر اوپیندر کشواہا نے بھی پٹنہ میں مارچ میں حصہ لیا۔

ریاست کے حاجی پور واقع ہیڈ کوارٹر والے مشرقی سینٹرل  ریلوے نے ایک بیان میں کہا کہ مختلف  اسٹیشنوں پر کم سے کم سات ٹرینوں کی آمد و رفت متاثرہے۔ شمالی بہار کے سب سے بڑے شہر مظفر پور میں آر جے ڈی  اور کانگریس رہنما بند کو کامیاب  بنانے کے لیے شاہراہوں، اہم  سڑکوں اور ریلوے کراسنگ پر بیٹھ گئے۔

نوادہ  میں بند حامیوں نے قومی شاہراہ 31 پرمظاہرہ کیا۔ انہوں نے وہاں سڑک پر ٹائر جلائے جس سے گاڑیوں  کی آمد ورفت متاثر ہوئی۔ مظاہرین  نے مظفر پور کے زیرو مائل چوک پر بھی مظاہرہ کیا۔ ارریہ اورمشرقی  چمپارن ضلع میں نے ریل کو روک  کر مظاہرہ  کیا گیا۔مونگیر، بھاگلپور، بیگوسرائے، جہان آباد اور نوادہ جیسے ضلعوں سے بھی بند کی وجہ سے کاروبار اور آمدورفت کے متاثر ہونے کی خبریں ہیں۔ آرا سے موصولہ  ایک خبر کے مطابق مظاہرین کی پولیس کے ساتھ بھی جھڑپ ہوئی۔

ڈی جی پی جتیندر کمار نے کہا ’’ریاست کے ہر ضلع میں بڑی تعداد میں فورس تعینات کی گئی ہے اورمتعلقہ افسروں کو شر پسند عناصروں سے سختی  سے نمٹنے کی ہدایت دی گئی  ہے۔

انھوں نے بتایا کہ بہار بند کے مدنظر 38 ضلعوں میں احتیاط کے طور پر 1500 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ 12 مقدمے درج کیے گئے ہیں اور 13 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(ایجنسیاں)