شرجیل امام: سپریم کورٹ نے مختلف ایف آئی آرز کو ایک جگہ جمع کرنے کی درخواست پر مزید متعلقہ ریاستوں سے حلف نامہ طلب کیا، اگلی سماعت تین ہفتوں بعد
نئی دہلی، جون 19: بار اینڈ بینچ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں بغاوت کے مقدموں پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ امام نے ملک بھر میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی اطلاعات کو جمع کرنے اور کسی ایک ایجنسی کے ذریعے ان سے تفتیش کروانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
اعلی عدالت کو بتایا گیا کہ امام کی درخواست پر صرف دہلی اور اتر پردیش نے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے اور آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کی طرف سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا ہے۔ جسٹس اشوک بھوشن اور وی رام سبرامنیم پر مشتمل بنچ نے امام کے استغاثہ پر قائم رہنے سے انکار کردیا اور تینوں ریاستوں کو امام کی درخواست کے جواب میں جوابی حلف نامے داخل کرنے کے لیے مزید دو ہفتوں کی مہلت دی۔
امام کے وکیل سدھارت نے بنچ کو بتایا کہ یہ معاملہ فوری ہے کیوں کہ ریاستیں جلد ہی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کردیں گی اور آئندہ ہفتے میں سپریم کورٹ کی چھٹی کی مدت شروع ہونے والی ہے۔ عدالت نے کہا ’’ہم دوسری ریاستوں کے جوابات دیکھے بغیر عبوری احکامات منظور نہیں کرسکتے ہیں۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ معاملہ صرف ایف آئی آر کو جمع کرنے کا ہے۔ ہم کوئی اور احکامات منظور نہیں کرسکتے ہیں۔
اگلے تین ہفتوں کے بعد اس معاملے کی اگلی سماعت ہوگی۔