شرجیل امام: دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی، جولائی 30: لائیو لاء کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے کارکن شرجیل امام کی طرف سے بغاوت کے مقدمے میں عبوری ضمانت کے لیے دائر درخواست پر جمعہ کو پولیس کو نوٹس جاری کیا۔

23 جولائی کو دہلی کی ایک سیشن عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم کی عبوری ضمانت مسترد کر دی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ عدالت پہلے ہی ان کی باقاعدہ ضمانت سے انکار کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ اس نے شرجیل کے خلاف مقدمے کی سماعت روکنے سے بھی انکار کردیا۔

جمعہ کو جسٹس مکتا گپتا کی سربراہی والی ہائی کورٹ بنچ نے پولیس سے امام کی ایک اور درخواست پر جواب دینے کو کہا جس میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت روکنے سے انکار کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو دو ہفتوں میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 اگست تک ملتوی کردی۔

امام پر غداری کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جب پولیس نے ان پر شہریت (ترمیمی) قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف احتجاج کے دوران اشتعال انگیز بیانات دینے کا الزام لگایا تھا۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم نے اس بنیاد پر عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی کہ سپریم کورٹ نے بغاوت کے قانون کو فی الحال کالعدم قرار دیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ان کے خلاف مقدمہ کافی حد تک کمزور ہو گیا ہے۔

تاہم ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ امام ایسے میں ایک اور ضمانت کی درخواست دائر نہیں کر سکتے، جب عدالت نے ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

مقدمے کی سماعت پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جج راوت نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے صرف یہ ہدایت دی ہے کہ غداری کے الزامات کے سلسلے میں زیر التوا مقدمات کو التوا میں رکھا جائے۔ جج نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دیگر الزامات کے حوالے سے ٹرائل آگے بڑھ سکتے ہیں، اگر عدالت یہ مانتی ہے کہ ملزمین کے ساتھ کوئی تعصب نہیں ہوگا۔

شرجیل امام کو 28 جنوری 2020 کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ حراست میں ہیں۔ ان پر فروری 2020 میں دہلی میں پھوٹنے والے فرقہ وارانہ فسادات کی منصوبہ بندی سے متعلق مبینہ ’’سازش‘‘ کے سلسلے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔