شاہین باغ: مظاہرین نے ’ہولیکا دہن‘ کیا لیکن ہولی نہیں کھیلی
نئی دہلی، 10 مارچ— شاہین باغ میں، جہاں سی اے اے کے خلاف خواتین کا دھرنا دسمبر سے ہی جاری ہے، پیر کی رات روایت کے مطابق ‘ہولیکا دہن’ کیا گیا لیکن شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران اموات کے پیش نظر ہولی نہیں کھیلی گئی۔
شاہین باغ احتجاج سے وابستہ ریتو کوشک نے کہا ’’ہم نے روایت کے مطابق نفرت کے ساتھ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کا دہن کیا ہے اور امید ہے کہ ملک میں امن برقرار رہے گا۔ تاہم ہم نے فسادات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی یاد میں ہولی نہیں منائی۔‘‘
شاہین باغ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کی علامت بن گیا ہے اور اس طرح کے بہت سے مظاہروں کو ملک میں کئی جگہوں پر متاثر کیا ہے اور بیرون ملک بھی کئی مقامات سے اظہار یکجہتی حاصل کی ہے۔
تاہم اب یہ اس دعوے کے ساتھ تنازعہ میں گھرا ہوا ہے کہ یہ احتجاج اپنی چمک کھو رہا ہے اور موقع پر موجود لوگوں کی تعداد نیچے آرہی ہے اور لوگوں کو جمع کرنے کے لیے سائرن استعمال کیے جارہے ہیں۔
تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ کام حکومت کے کہنے پر کیا جارہا ہے کیونکہ انھیں خواتین کے احتجاج کے بارے میں کچھ بھی منفی نہیں مل سکا۔
شاہین باغ کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہے جو روزانہ مسافروں پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے انھیں ہٹانے کے لیے ایک درخواست کی سماعت کررہی ہے۔