شاہین باغ: سپریم کورٹ نے 23 مارچ تک سماعت ملتوی کی

نئی دہلی، فروری 26— سپریم کورٹ نے شاہین باغ کے سی اے اے مخالف مظاہرے کی وجہ سے دو مہینے سے بند دہلی-نوئیڈا روڈ کو جاری کروانے کی درخواست پر سماعت 23 مارچ تک ملتوی کر دی۔

17 فروری کو اعلی عدالت نے سڑکوں کی ناکہ بندی کو صاف کرنے کے لیے مظاہرین سے بات کرنے کے لیے ثالثوں کا ایک پینل مقرر کیا تھا۔ سینئر وکلا سنجے ہیگڈے اور سدھنا رام چندرن اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ پر مشتمل پینل نے گذشتہ ہفتے تین دن تک احتجاجی جگہ کا دورہ کرنے اور مظاہرین سے گفتگو کے بعد پیر (24 فروری) کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کردی تھی۔

بنچ نے کہا کہ اس دوران وہ باہمی گفتگو کی رپورٹ کی جانچ کرے گی۔

جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم کے جوزف کی بنچ نے کوئی عبوری احکامات منظور نہیں کیے اور 23 مارچ تک اس معاملے کی سماعت کو ملتوی کر دیا۔ عدالت نے کہا ’’شاہین باغ احتجاج کیس کی سماعت کے لیے ماحول اتنا موزوں نہیں ہے۔‘‘ عدالت نے مزید کہا ’’جب کسی معاملے کی سماعت کی جائے تو ہر ایک کو امن کو برقرار رکھنا ہوگا۔‘‘

جسٹس کول نے کہا ’’سب سے پہلے سب کچھ ٹھنڈا ہونے دو۔ ابھی ایسے اور بڑے مسائل ہیں جن کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ دونوں فریق ذمہ داری سے کام کریں گے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق اعلی عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں "بہت سارے if and but (اگر اور لیکن)‘‘ موجود ہیں۔ کسی فیصلے پر پہنچنے کے دوران رپورٹ کے ذریعہ پیدا ہونے والی پریشانیوں پر عدالت کو غور کرنا ہوگا۔

عدالت نے اعادہ کیا کہ اس مرحلے پر مرکز اور دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے درخواست گزاروں یا وکیلوں کے ساتھ رپورٹ شیئر نہیں کی جائے گی۔

پچھلے سال پندرہ دسمبر سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف سینکڑوں افراد، جن میں زیادہ تر خواتین ہیں، دہلی – نوئیڈا شاہراہ پر جنوبی دہلی کے شاہین باغ میں چوبیس گھنٹے دھرنا دے رہے ہیں۔