شاہین باغ احتجاج بی جے پی کی ’’منصوبہ بند حکمت عملی‘‘ کا نتیجہ تھا، عام آدمی پارٹی کا الزام
نئی دہلی، اگست 17: عام آدمی پارٹی نے آج الزام لگایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کے زیرقیادت احتجاج کو سیاسی فائدے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی نے ’’منصوبہ بند طور پر تیار‘‘ کیا تھا۔
پارٹی کے ترجمان سوربھ بھاردواج نے کہا ’’اس احتجاج کی وجہ سے بی جے پی نے شمال مشرقی دہلی کو پولرائز کیا، کچھ سیٹیں جیتیں اور پھر فساد برپا کر دیا۔‘‘
بھاردواج کے الزامات ان خبروں کے درمیان سامنے آئے ہیں کہ شاہین باغ علاقے کے متعدد مسلمان بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق دہلی بی جے پی کی رہنما نکہت عباس نے دعویٰ کیا کہ جن لوگوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی، ان میں شاہین باغ سے تعلق رکھنے والے 50 سے زیادہ اور اوکھلا اور نظام الدین سے تعلق رکھنے والے افراد میں سی اے اے کی حمایت کرنے والے افراد کے ساتھ ساتھ اس کی مخالفت کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
بھاردواج نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’دہلی اسمبلی انتخابات تعلیم، صحت، ماحولیات یا دیگر ترقیاتی مسائل پر لڑا جاسکتا تھا۔ لیکن دہلی بی جے پی نے شاہین باغ کے معاملے پر الیکشن لڑنے کا انتخاب کیا۔‘‘
भाजपा ने दिल्ली चुनाव में शाहीन बाग की वजह से ही हिन्दू-मुस्लिमों में खाई पैदा कर नार्थ-ईस्ट की कुछ सीटें जीती।
दिल्ली में भाजपा शाहीन बाग की वजह से 18% से बढ़ 38% पर पहुँची।लेकिन भाजपा चुनाव नहीं जीत सकी तो भाजपा ने दिल्ली में दंगे कराएं- @Saurabh_MLAgk#BJPShaheenBaghExpose pic.twitter.com/Jdx572HknK
— AAP (@AamAadmiParty) August 17, 2020
عآپ رہنما نے کہا کہ ’’جمہوریت کے حامی شہریوں کو دھوکہ کھائے ہوئے محسوس کر رہے ہیں کیوں کہ بی جے پی نے شاہین باغ کے سارے احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ شاہین باغ احتجاج کے پیچھے اہم افراد بی جے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔ ’’آج سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ جو لوگ ملک دشمن نعرے لگاتے تھے وہ اب بی جے پی کا حصہ بنیں گے؟‘‘
بھاردواج نے الزام لگایا کہ علاقے میں تین ماہ طویل سڑک کی ناکہ بندی اس سال کے شروع میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھگوا جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے منصوبہ بند کی گئی تھی۔
انھوں نے دعوی کیا کہ شاہین باغ احتجاج اور ’’اس سے متعلقہ تنازعہ‘‘ کی وجہ سے بی جے پی کے ووٹوں کا حصہ 18 فیصد سے بڑھ کر 38 فیصد ہوگیا ہے۔