شاہین باغ: احتجاجی مقام کے قریب بند دلی-نوئیڈا روڈ کی ایک سڑک کو کھولا گیا

نئی دہلی، فروری 22— شاہین باغ میں جاری سی اے اے مخالف مظاہرے کی وجہ سے دہلی اور نوئیڈا کو جوڑنے والی اور سڑک میں سے ایک سڑک تقریباً 70 دن تک بند رہنے کے بعد ہفتہ کی سہ پہر ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔

مظاہرین اور سپریم کورٹ کے مقرر کردہ وکلا کی ٹیم کے مابین تین دن تک ثالثی کے مذاکرات کے بعد تعطل میں یہ پہلی پیش رفت ہے۔

کھولی گئی سڑک کالندی کنج ریڈ لائٹ کراسنگ کے قریب ہے اور شاہین باغ، ابوالفضل انکلیو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، ایسکارٹس اور ہولی فیملی اسپتالوں جیسے جامعہ نگر علاقوں سے ہوتی ہوئی نوئیڈا کو دہلی کے متھرا روڈ سے جوڑتی ہے۔

مرکزی کالندی کنج۔سریتا وہار شاہراہ جس پر سی اے اے کے خلاف احتجاج دو ماہ سے جاری ہے وہ اب بھی بند ہے۔ جمعہ کے روز مظاہرین نے ثالثوں سے کہا کہ اگر دہلی پولیس نے مظاہرین کی حفاظت کو یقینی بنادیا تو اس مرکزی سڑک کا ایک حصہ جہاں احتجاج نہیں ہو رہا، کھولا گیا تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

آج کھولی جانے والی سڑک کو مظاہرین کے ذریعہ بند نہیں کیا گیا تھا۔ پچھلے سال 15 دسمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد پولیس نے اس پر پابندی عائد کردی تھی۔

جمعہ کی صبح پولیس نے ایک اور بند سڑک نوئیڈا-فرید آباد روڈ کھول دیا تھا لیکن ایک گھنٹہ یا اس کے بعد اسے پھر بند کردیا۔

جمعہ کی رات سپریم کورٹ کے مقرر کردہ ثالثی پینل نے جمعہ کی صبح کھولے جانے کے تھوڑی دیر بعد نوئیڈا-فرید آباد روڈ پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کے پولیس کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ یہ سڑک شاہین باغ احتجاجی مقام سے 3 کلومیٹر سے زیادہ دور ہے، جسے پولیس کے ذریعے 69 دنوں تک بند رکھنے کے بعد جمعہ کی صبح کچھ وقت کے لیے کھولا گیا تھا۔

ثالثی پینل کے صدر اور سینئر وکیل سنجے ہیگڈے نے کہا ’’آج صبح ہم پولیس کے ذریعہ نوئیڈا-فرید آباد روڈ کھولنے پر بہت خوش ہوئے۔ اس سے فرید آباد کے مسافروں کو کافی راحت ملی۔ تاہم ہمیں بتایا گیا کہ اس کے فورا بعد ہی پولیس نے کسی واضح وجہ کے بغیر اس روڈ کو دوبارہ روک دیا۔ یہ بات ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے اور ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ سڑکوں کو دوبارہ روکنے کی کارروائی پولیس کی جانب سے اعتماد سازی کے مقصد کو ناکام بنا دیتی ہے ‘‘۔

مظاہرین نے جمعہ کی شام ثالثوں سے کہا کہ شاہین باغ سڑک کا غیر احتجاجی حصہ کھولا گیا تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن پولیس کو ان کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔