شاہین باغ احتجاجی مقام پر گولی چلانے والے کپل گجر کو بی جے پی نے پارٹی میں شامل کیا، سخت تنقید کے درمیان کچھ ہی گھنٹوں بعد باہر نکالا
اترپردیش، دسمبر 30: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران گولی چلانے والے شخص کو پارٹی میں شامل کیا۔ پھر سخت تنقید کے درمیان کچھ گھنٹوں بعد ہی اسے پارٹی سے نکال دیا گیا۔
کپل گجر نامی اس شخص نے اترپردیش کے غازی آباد شہر میں بھگوا پارٹی کی باضابطہ رکنیت حاصل کی تھی۔ بی جے پی نے دعوی کیا کہ اسے گجر کی ماضی کی سرگرمیوں کے بارے میں نہیں پتا تھا۔
اے این آئی کے مطابق غازی آباد بی جے پی یونٹ کے سربراہ سنجیو شرما نے کہا ’’وہ بی ایس پی کارکنوں کے اس گروپ کا حصہ تھا جو آج بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ ہمیں شاہین باغ معاملے سے اس کی وابستگی کے بارے میں کچھ معلومات نہیں تھی۔‘‘
👉Kapil Gujjar joins BJP, full video
👉On Feb 1, he shot at anti-CAA protesters at #ShaheenBagh & said, ‘only hindus will rule India’
👉On Jan 27, Desh ke gaddaro ko Goli maro sa** ko slogan was raised in India’s Junior finance Minister Anurag Thakur’s rally 👇 pic.twitter.com/dsEyGHY0hh
— Saahil Murli Menghani (@saahilmenghani) December 30, 2020
معلوم ہو کہ رواں سال یکم فروری کو گجر نے شاہین باغ میں احتجاجی مقام پر گولی چلائی تھی اور چلا رہا تھا کہ ’’ہمارے ملک میں صرف ہندو ہی غالب ہوں گے، اور کوئی نہیں۔‘‘ عینی شاہدین نے کہا تھا کہ اس نے پولیس کے پاس کھڑے ہوکر دو یا تین بار فائر کیا تھا۔
اس وقت بھی گجر کے والد نے دعوی کیا تھا کہ ان کا بیٹا وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ’’حامی‘‘‘ ہے۔