سی بی آئی کو اب کیرالا ، جھارکھنڈ میں تحقیقات کےلیے اجازت لینی ہوگی
میزورم میں این ڈی اے اتحادی میزو نیشنل فرنٹ کو سی بی آئی پر اعتبار نہیں
سی بی آئی کے طریقہ کار پر اپوزیشن جماعتیں اکثر سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ لیکن گزشتہ چند سالوں میں سی بی آئی نیت اور طریقہ کار دونوں پر سوال اٹھے ہیں۔ کئی ریاستوں کو لگتا ہے کہ سی بی آئی مرکزی حکومت کے اشارے پر حزب مخالف کو نشانہ بنانے کا کام کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے کئی ریاستوں نے سی بی آئی کو دی جانے والی ’’عام رضامندی‘‘ کو واپس لے لیا ہے۔ ان ریاستوں میں سے جھارکھنڈ اور کیرالا کی حکومتوں نے کچھ روز قبل ہی منظوری کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
’’عام رضامندی‘‘ کی اصطلاح جسے انگریزی میں ’’جنرل کنسِنٹ‘‘ کہتے ہیں دہلی اسپیشل پولیس اسٹابلشمنٹ ایکٹ (ڈی پی ایس ای اے) کے تحت آتی ہے اور بنیادی طور پر قریب سبھی ریاستوں نے سی بی آئی کو اپنے ریاستی حدود میں جانچ کرنے کی منظوری دے رکھی ہے۔ سی بی آئی دہلی پولیس کی خصوصی شاخ ہونے کے علاوہ دہلی پولیس ڈی پی ایس ای اے کے تحت کام کرتی ہے اسی لیے اس کا دائرہ عمل دہلی تک محدود ہے۔ اگر ریاست چاہے تو ڈی پی ایس ای اے کے سیکشن چھ کے تحت ’’جنرل کنسِنٹ‘‘ واپس لے سکتی ہے جس کے بعد سی بی آئی کو کسی بھی ریاست میں جانچ کے لیے ریاستی حکومت کی اجازت لینا ضروری ہوگی۔
کچھ سال قبل مغربی بنگال کی حکومت نے بی آئی پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے ’’جنرل کنسِنٹ‘‘ واپس لیا تھا۔ ادھرکیرالا میں بے گھر افراد کےلیے ’’لائف مشن‘‘ نامی ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ میں مبینہ گھوٹالے کو لے کر سی بی آئی جانچ کر رہی تھی۔ لیکن ریاستی حکومت کی ایک عرضی پر غور کرتے ہوئے کیرالا کی ہائی کورٹ نے سی بی آئی کی تحقیقات پر روک لگا دی۔ کیرالا کے سی ایم پنارئی وجیئن کا الزام ہے کہ سی بی آئی پیشہ وارانہ طریقے سے اپنے کام کو انجام نہیں دے رہی تھی اور ثبوت اکٹھا کرنے میں مرکزی ایجنسی نے مشکوک طریقہ کار کا استعمال کیا ہے۔
اس سے قبل مہاراشٹر کی حکومت نے بھی سی بی آئی سے ’’عام رضامندی‘‘ واپس لے لی تھی۔ ٹی آر پی گھوٹالہ معاملہ میں سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کرکے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے لیا حالانکہ ممبئی پولیس پہلے ہی ایف آئی آر درج کرکے اس تفتیش شروع کرچکی تھی۔ سی بی آئی کی اس ’مداخلت‘ کے بعد مہاراشٹر کی حکومت نے اپنی رضامندی واپس لے لی۔ راجستھان کی حکومت نے بھی سیاسی اتھل پتھل کے درمیان سی بی آئی کو بغیر اجازت اپنے ریاستی حدود میں تحقیقات کرنے کےلیے حکومت کی رضامندی کو ضروری قرار دیا تھا۔ چھتیس گڑھ اور میزورم بھی انہیں ریاستوں کی فہرست میں شامل ہیں جہاں سی بی آئی بغیر اجازت جانچ نہیں کرسکتی۔ ’’جنرل کنسِنٹ‘‘ واپس لینے والی ریاستوں میں میزورم کو چھوڑ سبھی غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں ہیں۔
***
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 تا 21 نومبر، 2020