سی اے اے مخالف احتجاج: ہائی کورٹ نے جامعہ کے رہائشی کو ضمانت دی، کہا تشدد میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں

نئی دہلی، فروری 06— دہلی ہائی کورٹ نے 15 دسمبر کو ہونے والے تشدد کے کیس میں جامعہ نگر کے ایک رہائشی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اس تشدد میں ملوث ہونے کے زیادہ ثبوت نہیں ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران تشدد بھڑکانے کے الزام میں دانش جعفر کو اس کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ہی وہ جیل میں تھا۔

جسٹس وبھو بخرو نے ضمانت دیتے ہوئے کہا ’’جب کہ احتجاج اور اظہار رائے کے حق میں مداخلت نہیں کی جاسکتی ہے۔ کسی بھی شکل میں تشدد کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم موجودہ معاملے میں درخواست گزار کے کسی بھی پرتشدد معاملے میں ملوث ہونے کے زیادہ ثبوت موجود نہیں ہے۔‘‘

جامعہ ملیہ کے طلبا اور سیکڑوں مقامی باشندوں نے 15 دسمبر کی سہ پہر یونی ورسٹی کے قریب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ کچھ نامعلوم افراد کے ذریے بسوں میں آگ لگانے کے بعد احتجاج پُرتشدد ہوگیا تھا۔ جوابی کارروائی میں پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے جامعہ یونی ورسٹی کے کیمپس میں گھس کر طالب علموں پر بے دردی سے حملہ کیا۔

انھوں نے یونی ورسٹی لائبریری میں پڑھ رہے بچوں کو بھی نہیں بخشا۔

تشدد کے ایک دن بعد پولیس نے متعدد مقامی رہائشیوں اور طلبا کے خلاف مقدمات درج کیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آدھا درجن مقامی باشندوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ پیشہ کے لحاظ سے ایک پلمبر دانش جعفر بھی انھی میں سے ایک تھا۔

جامعہ نگر پولیس اسٹیشن کی جانب سے درج ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک ہجوم نے بسوں کو نذر آتش کردیا، گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ اور اینٹیں پھینک کر انھیں زخمی کردیا۔

ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ملزم دانش جعفر مظاہرین میں سے ایک تھا جو پولیس بوتھ جامعہ نگر کو نذر آتش کرنے سمیت پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث تھے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جاچکی ہے اور اس کا تجزیہ کیا جارہا ہے اور درخواست گزار ایک عادی مجرم تھا جو اس طرح کے متعدد مقدمات میں ملوث رہا ہے۔

جسٹس وبھو بخرو نے 15 دسمبر کے معاملے میں ان کے خلاف ناکافی ثبوت کی بنا پر انھیں ضمانت دے دی۔عدالت نے اسے پانچ لاکھ روپے پیش کرنے کا حکم دیا۔