سی اے اے مخالف احتجاج: پولیس نے فروری میں مظاہرے کے لیے جے این یو کی دو طالبات کو گرفتار کیا

نئی دہلی، مئی 24: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق دہلی پولیس نے رواں سال فروری میں شمال مشرقی دہلی کے جعفر آباد کے علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والے مظاہروں کے سلسلے میں ہفتہ کے روز خواتین کے حقوق کی ایک تنظیم ’’پنجرا توڑ‘‘ کے دو ارکان کو گرفتار کیا۔

ترمیم شدہ قانون کے خلاف تقریباً 500 افراد، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں، نے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا تھا۔ 23 فروری کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے شہریت ایکٹ کے حق میں ایک ریلی نکالی اور انھوں نے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے دہلی پولیس کو تین دن کا الٹی میٹم بھی دیا تھا اور اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔ اس کے ایک دن بعد

ہی فرقہ وارانہ تشدد نے شمال مشرقی دہلی کو اپنے گھیرے میں لے لیا اور اگلے تین دنوں میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

ایف آئی آر کے مطابق گرفتار خواتین کی شناخت نتاشا اور دیونگنا کے نام سے ہوئی ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق خواتین کے حقوق کی تنظیم کے ان ممبران پر جعفرآباد میٹرو اسٹیشن پر مظاہرے کرنے کا الزام ہے۔ گرفتار ممبران کو آج عدالت میں پیش ہونا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق نتاشا نروال اور دیونگنا کالیتا جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کی طالبہ ہیں اور ’’پنجرا ٹوڑ‘‘ کے بانی ممبراں میں سے ہیں۔ ایک نامعلوم پولیس افسر نے اخبار کو بتایا ’’اس سے قبل جعفرآباد احتجاج کے حوالے سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان خواتین کو ہندوستانی تعزیرات ہند کی دفعات 186 [عوامی ملازمین کے عوامی کاموں میں رکاوٹ ڈالنے] اور 353 [سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی تکمیل سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ سازش] کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘

پنجرا ٹوڑ تنظیم نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ انھیں ہفتے کے روز شام 6 بجے کے قریب ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ’’پولیس نے ان کے اہل خانہ کو ان کی گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں۔ دہلی پولیس نے پچھلے دو مہینوں میں متعدد طلبا اور سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم حکومت کے ذریعے جمہوری کارکنوں اور طلبا کی اس بےوجہ گرفتاری اور شکار کی شدید مذمت کرتے ہیں اور طلبا برادری اور تمام جمہوری ذہن کے شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس جبر کے مقابلے میں ہماری جدوجہد میں چوکنا اور مضبوط رہیں۔‘‘