سی اے اے مخالف احتجاج: این آئی اے نے کارکن اکھل گوگوئی کے خلاف مقدمے میں آسام کے ایک صحافی کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا
گوہاٹی، مئی 15: قومی تحقیقاتی ایجنسی نے جمعرات کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ریاست میں پچھلے سال ہونے والے تشدد میں آسام کے کارکن اکھل گوگوئی کے مبینہ کردار کے سلسلے میں صحافی منش جیوتی باروہ کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ یہ تفتیش آج جمعہ کی دوپہر کو ہونے والی ہے۔
گوہاٹی سے تعلق رکھنے والی نیوز ویب سائٹ کے صحافی باروہ ماضی میں متعدد آسامی نیوز چینلز کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔ وہ برسوں سے گوگوئی اور ان کی تنظیم ’کرشک مکتی سنگرام سمیتی‘ کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتے رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ انھیں ایک فون کال پر این آئی اے کا نوٹس ملا ہے۔ دی ہندو کے مطابق ایک اضافی پولیس سپرنٹنڈنٹ نے، جس نے خود کو ڈی آر سنگھ بتایا، باروہ کو فون کیا اور اس سے کہا کہ وہ گوہاٹی میں گوگوئی کے خلاف این آئی اے کیس سے متعلق کچھ معلومات کے لیے سونا پور میں ان کے دفتر آ جائے۔ سونا پور گوہاٹی سے 30 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔
جب باروہ نے استفسار کیا کہ اسے کوئی نوٹس کیوں نہیں ملا ہے، تو سنگھ نے کہا کہ اس کاغذی کارروائی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ صحافی نے کہا ’’مجھے نہیں معلوم کہ این آئی اے نے مجھے کیوں بلایا ہے۔ میں نے کچھ وکلا سے بات کی ہے، جنھوں نے مجھے کل [جمعہ] کو پوچھ گچھ کے لیے جانے کا مشورہ دیا ہے۔ میں وقت پر وہاں پہنچ جاؤں گا۔‘‘
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں تحقیقاتی ایجنسی نے گوگوئی کے خلاف ’’دہشت گردی‘‘ کے الزامات کے سلسلے میں اطلاعاتی حقوق کے کارکن بھابن ہینڈک کو 9 مئی کو سوناپور میں طلب کیا تھا۔ سول سوسائٹی گروپ کے کنوینر سوراج اسوم نے بتایا کہ ان سے بھی تین گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔ انھوں نے دی ہندو کو بتایا ’’میرے کالج کے دنوں سے ہی گوگوئی سے میری وابستگی کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ مجھ سے یہ بھی پوچھا گیا کہ میں نے چند سال قبل کرشک مکتی سنگرام سمیتی کو کیوں چھوڑ دیا تھا؟‘‘
انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد ہینڈک سے بار بار ایک ایجنسی یا دوسری طرف سے آسام میں سی اے اے مخالف مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
گوگوئی کو دسمبر میں جوہاٹ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے کہا کہ گوگوئی پر ’’قوم کے خلاف جنگ لڑنے‘‘، سازش اور فساد برپا کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تین دن کے بعد این آئی اے نے انسداد بدعنوانی اور یو اے پی اے کے تحت اکھل پر مقدمہ درج کیا، جو حکومت کو کسی فرد کو ’’دہشت گرد‘‘ کے طور پر نامزد کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
انویسٹی گیشن کی خصوصی عدالت کے ذریعے ایجنسی کی طرف سے 90 دن کی مقررہ مدت میں ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد انھیں 17 مارچ کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے ضمانت دے دی۔ تاہم انھیں صرف دو دن بعد ہی دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
کے ایم ایس ایس کے تین دیگر رہنماؤں دھیرجیا کنور، بٹو سونووال اور منش کنور کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔