سیرت صحابیات سیریز(۱۳)

حضرت ماریہ قبطیہؓ

چھ ہجری میں صلح حدیبیہ سے فارغ ہونے کے بعد سرور عالم ﷺ نے اطراف و اکناف کے حکمرانوں کو خطوط بھیج کر انہیں اسلام لانے کی دعوت دی، ان میں سے ایک خط اسکندریہ کے رومی بطریق کے نام بھی تھا جسے عرب مقوقس کہتے تھے۔ مشہور صحابی حضرت حاطب بن ابی بلتعہؓ حضورؐ کا مکتوب لے کر مقوقس کے پاس پہنچے۔ اس نے اسلام قبول تو نہیں کیا لیکن حضرت حاطبؓ کی بڑی تعظیم و تکریم کی۔ جب وہ اسکندریہ سے واپس ہونے لگے تو دو قبطی لڑکیاں ان کے ساتھ کر دیں کہ اس کی طرف سے حضورؐ کی خدمت میں پیش کی جائیں اور ایک خط حضورؐ کو روانہ کیا جس میں لکھا کہ میں دو لڑکیاں آپ کی خدمت میں بھیج رہا ہوں جو قبطیوں میں بڑا مرتبہ رکھتی ہیں۔
یہ دو لڑکیاں حضرت ماریہؓ اور حضرت سیرینؓ تھیں۔ مصر سے واپسی کے دوران راستے میں یہ دونوں حضرت حاطبؓ کی تبلیغ سے سعادت اندوز اسلام ہو گئیں۔ مدینہ پہنچ کرحضرت حاطبؓ نے انہیں حضورؐکی خدمت میں پیش کیا تو آپؐنے حضرت سیرینؓ کو حضرت حسان بن ثابتؓ کی ملک یمین میں دے دیا اور حضرت ماریہؓ کو اپنے حرم میں داخل فرمایا۔ آٹھ ہجری میں ان کے بطن سے ابراہیمؓ پیدا ہوئے اور ڈیڑھ سال زندہ رہ کر داغ مفارقت دے گئے۔ حضرت ماریہؓ ان کی وفات پر بے اختیار رونے لگیں اور حضور بھی اشکبار ہو گئے۔
اہل سیر کا بیان ہے کہ سرور عالمﷺ جیسا سلوک ازواج مطہرات سے کرتے تھے ویسا ہی حضرت ماریہؓ سے بھی کرتے تھے اور انہیں بھی پردے میں رہنے کا حکم دیا تھا۔ حضورؐ فرمایا کرتے تھے۔ ’’قبطیوں یعنی مصر کے عیسائیوں کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اس لیے کہ ان سے عہد اور نسب دونوں کا تعلق ہے۔ ان سے نسب کا تعلق تو یہ ہے کہ حضرت اسمعیلؑ کی والدہ اور میرے فرزند ابراہیم کی والدہ (ماریہ) دونوں اسی قوم سے ہیں۔ اور عہد کا تعلق یہ ہے کہ ان سے معاہدہ ہوچکا ہے‘‘
اللہ تعالیٰ نے حضرت ماریہؓ کو حسن صورت اور حسن سیرت دونوں سے نوازا تھا۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرمایا کرتی تھیں کہ جتنا رشک مجھے ماریہؓ پر آتا ہے کسی دوسر ے پر نہیں۔
حافظ ابن کثیر نے ’’البدایہ و النہایہ‘‘ میں لکھا ہے کہ حضرت ماریہؓ نہایت پاک باز اور نیک سیرت خاتون تھیں۔
حضورؐ کی وفات کے بعد خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ اور خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ نے بھی حضرت ماریہؓ کا اعزاز و اکرام برقرار رکھا۔ حضرت ماریہؓ نے حضرت عمر فاروقؓ کے عہد خلافت میں محرم سولہ ہجری میں وفات پائی۔ امیر المومنین حضرت عمرؓ نے تمام اہل مدینہ کو جمع کیا اور خود نماز جنازہ پڑھا کر جنت البقیع میں سپرد خاک کیا۔
رضی اللہ تعالیٰ عنہا
(طالب الہاشمی کی کتاب ’تذکار صحابیات‘ سے ماخوذ)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  12 تا 18 دسمبر 2021