سکھ برادری کے لوگوں نے جموں و کشمیر میں پنجابی کو سرکاری زبان کے طور پر شامل کرنے کا مطالبہ کیا
سرینگر، ستمبر 9: جموں وکشمیر میں سرکاری زبان کی فہرست میں پنجابی کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکھ برادری کے ارکان نے منگل کو یہاں ایک مظاہرہ کیا۔
سپریم سکھ آرگنائزیشن (ایس ایس او) کے چیئرپرسن ایس گرمیت سنگھ کی سربراہی میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو وہ اپنی جدوجہد تیز کردیں گے۔
جموں کے گاندھی نگر میں یہ احتجاج 2 ستمبر کو مرکزی کابینہ کے ذریعے ایک بل کی منظوری کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت موجودہ اردو اور انگریزی کے علاوہ کشمیری، ڈوگری اور ہندی جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے کی سرکاری زبانیں ہوں گی۔
سنگھ نے کہا ’’ہم نے اس ریلی کا انعقاد پنجابی بولنے والے لوگوں کے ساتھ سوتیلے سلوک اور بڑے پیمانے پر سکھ برادری کے ساتھ ہونے والی نا انصافی پر اظہار برہمی کے لیے کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مرکز پنجابی اور دیگر علاقائی زبانوں کو سرکاری زبانوں کی فہرست میں شامل کرے۔ پنجابی سب کی زبان ہے صرف سکھوں کی نہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ تمام مادری زبانیں مرکزی علاقے میں فروغ پائیں کیوں کہ گجری، پہاڑی اور پنجابی میں بولنے والے لوگ اس کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں۔‘‘