سپریم کورٹ کا 2008 کے جے پور دھماکہ کیس میں بری کئے گئے 4  لوگوں کی مشروط  رہائی کا حکم

نئی دہلی،18مئی :۔

راجستھان کے جے پور میں 2008 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں راجستھان ہائی کورٹ سے بری کئے گئے چار ملزمین کے  خلاف جہاں ایک طرف راجستھان کی گہلوت حکومت   سپریم کورٹ میں بری کئے جانے کو چیلنج کرنے کی بات کر رہی تھی وہیں دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے چار ملزمین کی رہائی کا راستہ ہموار ہو گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو 2008 کے جے پور بم دھماکہ کیس میں راجستھان ہائی کورٹ سے بری کئے گئے چار لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

تاہم عدالت نے یہ شرط بھی رکھی کہ ان افراد کو کسی اور کیس میں اپنی تحویل کی ضرورت نہیں ہے۔ تمام ملزمان کو اپنے پاسپورٹ راجستھان حکومت کے حوالے کرنے ہوں گے۔واضح رہے کہ راجستھان ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمان کو بری کیے جانے کے خلاف راجستھان حکومت اور دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

اس سے قبل، 29 مارچ، 2023 کو، ہائی کورٹ نے مقدمے میں چار ملزمان کو سزائے موت سنانے والے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو ان کی ‘ناقص تفتیش’ کے لیے سرزنش کی تھی۔

ہائی کورٹ نے تفتیشی ایجنسیوں کو ناقص تفتیش کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور یہاں تک کہ راجستھان پولیس کے سربراہ کو بھی تفتیشی افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’’ہمارا خیال ہے کہ دیے گئے معاملے میں تفتیشی ایجنسی کو ان کی لاپرواہی، سطحی اور نااہلی کی کارروائیوں کے لیے ذمہ دار/ جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔‘‘

سپریم کورٹ  میں سماعت کے دوران  چاروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس اے ایس اوکا کی سربارہی میں بنچ نے معاملے کی مزید سماعت نو اگست کو ملتوی کر دی ہے ۔دریں اثنا عدالت نے اس معاملے میں تفتیشی افسران کے خلاف انکوائری اور تادیبی کارروائی پر بھی روک لگا دی ہے۔

واضح رہے کہ13 مئی 2008 کو جے پور راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں مانک چوک کھنڈا، چاندپول گیٹ، بڑی چوپڑ، چھوٹی چوپڑ، تریپولیا گیٹ، جوہری بازار اور سنگانیری گیٹ پر یکے بعد دیگرے بم دھماکوں سے لرز اٹھا۔ ان دھماکوں میں 71 افراد ہلاک اور 185 زخمی ہوئےتھے۔