سوچھ بھارت مشن کے دعووں پر  این ایس او نے کھڑے کیے سوال

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے سوچھ بھارت مشن کے اعداد و شمار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دیہی ہندوستان کے 100 فی صد گھروں میں بیت الخلا ہےاور ہندوستان کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکا ہے۔ حالانکہ اب ایک سرکاری رپورٹ نے اس دعوے پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ این ایس او کی ہندوستان میں پینے لائق  پانی، صفائی، صحت اور رہائشی حیثیت سے متعلق حالیہ رپورٹ کے مطابق 29 فی صد دیہی گھروں اور چار فی صد شہری گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔

یہ سروے جولائی 2018 سے دسمبر 2018 کے بیچ میں کرایا گیا تھا۔ اس وقت تک سوچھ بھارت مشن کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کے95 فی صد گھر کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکے تھے۔ حالانکہ این ایس او سروے اس دعوے پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ سروے میں پایا گیا ہے کہ ان ریاستوں میں بھی بیت الخلا نہیں ہے جنہوں نے اپنی ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد کر دیا تھا۔ آندھرا پردیش نے جون 2018 میں ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قرار دیا تھا۔ لیکن این ایس او نے اپنےسروے میں پایا کہ یہاں پر سروے میں شامل 22 فی صد گھروں میں بیت الخلا نہیں تھے۔ وہیں مہاراشٹر کو بھی اپریل 2018 میں کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قراردیاگیا تھا۔ لیکن این ایس او کے مطابق یہاں کے 22 فی صد گھروں میں بیت الخلا نہیں تھے۔

اکتوبر 2017 میں گجرات کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قرار دیا گیا تھا۔ لیکن سروے میں بتایا گیا ہے کہ ریاست کے 24 فی صدگھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔ گزشتہ سال کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (کیگ) نے بھی گجرات حکومت کے ذریعے ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد کرنے کے دعویٰ کے بارے میں سوال اٹھایا تھا۔ یہاں کے آٹھ ضلعوں میں کیے گئے ایک سروے میں پایا گیا تھا کہ 30 فی صد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔

یہ رپورٹ ملک بھر کے تقریباً 9000گھروں کے سروے پر مشتمل ہے جو پچھلے سال جولائی اور دسمبر کے درمیان کیا گیا تھا۔

(ایجنسیاں)