سعودی عرب اور روس کے درمیان پیداوار میں کمی کے معاہدے سے متعلق اجلاس ملتوی کرتے ہی خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ

نئی دہلی، اپریل 6: پیر کی صبح عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی، کیوں کہ سعودی عرب اور روس کے ذریعے پیداوار میں کمی کے معاہدے سے متعلق ایک اجلاس کو 9 اپریل تک ملتوی کرنے کے بعد مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی۔ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ اور برینٹ کروڈ کی قیمتوں میں قدرے بہتری سے پہلے 3 ڈالر سے کم کا کاروبار ہوا۔

صبح 12.37 بجے ای ڈی ٹی (صبح 10.07 بجے ہندوستانی وقت) ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ $ 27.25، $ 1.75 یا 6.03 فیصد کم پر ٹریڈ کررہا تھا۔ دوسری طرف برینٹ کروڈ 33.44$، 1.21$ یا 3.49 فیصد کم پر کاروبار کررہا تھا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے آخر میں کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدے کے لیے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر دباؤ ڈالیں گے۔ ٹرمپ نے 4 اپریل کو کہا تھا کہ وہ سعودی اور روسی تیل کی پیداوار پر محصولات عائد کریں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے گذشتہ ہفتے تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کا الزام سعودی عرب پر عائد کیا تھا۔ دونوں ممالک کے مابین ممکنہ معاہدے کی افواہوں کی وجہ سے 3 اپریل کو قیمتوں میں کافی حد تک اضافہ ہوا تھا۔ تاہم رائسٹڈ انرجی کے تجزیہ کے سربراہ پیر میگنس نیسوین نے ریٹرس کو بتایا کہ کورونا وائرس ااور کی وجہ سے تیل کی عالمی طلب میں کمی اور او پی ای سی پلس اتحاد کے مجوزہ آؤٹ پٹ کٹ کے باعث تیل کی قیمتوں پر اثر پڑ رہا ہے۔

انھوں نے کہا ’’مارکیٹ کے لیے جمعہ کے دن جیسے جوش و خروش سے قیمتوں میں اضافہ کرنا کوئی عجیب بات نہیں ہے، لیکن ایک یا دو دن سے زیادہ کی سطح مستحکم رہنے کے لیے زمین پر ٹھوس پیش رفت اور سودے چاہتے ہیں۔‘‘

پٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی تنظیم، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے، اور اس کے اتحادی عالمی سطح پر سپلائی کے تقریباً 10 فیصد کے برابر تیل کی غیر معمولی پیداوار کے لیے عالمی معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔

روس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، جب کہ سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ سعودی عرب اور او پی ای سی کے دیگر ممالک کورونا وائرس پھیلنے کے بعد فراہمی کو مستحکم کرنے کے لیے تیل کی پیداوار میں کمی لانا چاہتے ہیں۔ تاہم پچھلے سال 9 مارچ کو تیل کی قیمتیں 29 سال کی کم ترین سطح پر آ گئیں جب روس اور سعودی عرب نے قیمتوں کی بنیاد پر جنگ کا آغاز کیا تھا، کیوں کہ ماسکو اس کٹوتی کے مخالف تھا۔