زرعی قوانین: احتجاج کرنے والے کسان قائدین نے مرکز سے منگل کے دن بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا
نئی دہلی، دسمبر 26: اے این آئی کے مطابق آج زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں نے تعطل ختم کرنے کے لیے نریندر مودی حکومت کی بات چیت کی پیش کش کو قبول کر لیا۔ سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو نے کہا کہ کسانوں نے تجویز پیش کی کہ یہ مذاکرات 29 دسمبر کو صبح 11 بجے ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات کے پانچ دور کوئی نتیجہ برآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یادو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’بات چیت کے ہمارے ایجنڈے کے پہلے دو نکات یہ ہیں: زراعت کے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے طریق کار اور کم سے کم سپورٹ قیمت پر قانونی ضمانت فراہم کرنے کے لیے قانون لانے کا طریقہ کار۔‘‘
یہ اعلان مرکز کی طرف سے کسانوں کی یونینوں کو خط لکھنے کے دو دن بعد ہوا ہے، جس میں بات چیت کی دعوت میں توسیع کی گئی تھی اور کسان گروپوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے تمام خدشات کے منطقی حل کے عزم کا اعادہ کیا گیا تھا۔
مظاہرین کو ابھی تک حکومت کی اس یقین دہانی پر یقین نہیں ہے کہ نئے قوانین کے نفاذ کے بعد کم سے کم سپورٹ پرائس ختم نہیں ہوگا۔
9 دسمبر کو ہونے والی آخری میٹنگ منسوخ ہونے کے بعد سے کسانوں کے گروپوں اور مرکز کے مابین مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ ہزاروں کسان 30 دن سے دہلی کے اہم داخلی راستوں پر لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔
کسانوں کو خدشہ ہے کہ زرعی اصلاحات کم سے کم سپورٹ پرائس میکانزم کو کمزور کردیں گے اور انھیں کارپوریٹ گھرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔
دوسری طرف حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بیچنے کے مزید آپشن ملیں گے۔