ریاستی عہدیداروں کو اب ہندوستان کے ’’حساس موضوعات‘‘ اور ’’داخلی معاملات‘‘ سے متعلق آن لائن سیمینار میں شرکت کے لیے مرکزی حکومت سے اجازت لینی ہوگی
نئی دہلی، جنوری 31: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹیوں اور پروفیسرز کو اب ’’حساس موضوعات‘‘، قومی سلامتی سے متعلق واقعات یا ہندوستان کے اندرونی معاملات سے وابستہ موضوعات پر آن لائن بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کے لیے وزارت خارجہ سے پیشگی منظوری لینی ہوگی۔
مزید برآں ریاستی حکومت کے وزرا، سرکاری اہلکار بشمول ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کو بھی اگر وہ اس طرح کے کسی بھی آن لائن پروگرام میں حصہ لینا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے وزارت خارجہ سے اجازت لینی ہوگی۔
اگرچہ ’’حساس مضامین‘‘ کو مبہم طور پر ’’سیاسی، سائنسی، تکنیکی، تجارتی اور ذاتی‘‘ معاملات مراد لیے گئے ہیں، لیکن ’’داخلی معاملات‘‘ کا جملہ حکومت کی تشریح پر منحصر ہے۔
اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق 15 جنوری کو جاری کردہ نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کے ایک سیٹ میں وزارت تعلیم نے کہا کہ سرکاری محکمہ یا عوامی سطح پر مالی تعاون سے چلنے والی یونیورسٹی کے زیر اہتمام کسی بھی ورچوئل کانفرنس کو ان کے انتظامی سکریٹری سے منظوری کی ضرورت ہوگی۔
تاہم اجازت دینے سے پہلے متعلقہ وزارت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ آن لائن پروگرام کے موضوعات کا تعلق ’’ریاست، سرحد، شمال مشرقی ریاستوں کی سلامتی، جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی خطوں یا ملک کے کسی اور داخلی معاملے سے متعلق نہیں ہے۔‘‘
مرکز نے کہا کہ ان کانفرنسوں کے لیے جن میں ان مخصوص موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جانا ہو،، وزارت خارجہ سے منظوری لینی ضروری ہوگی۔
اس کے علاوہ ورچوئل سیمینارز میں شریک ہونے والے تمام افراد کے ناموں کی بھی حکومت کو پہلے سے منظوری دینی ہوگی۔ تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ ان نئے رہنما خطوط کا بین الاقوامی ویبینارز پر کیا اثر پڑے گا جو میٹنگ کے لنک تک کھلی رسائی دے کر غیر ملکی شرکت کی اجازت دیتے ہیں۔