روزہ کا ایک سبق
فرزانہ ناہید، حیدرآباد
روزہ آدمی کو یہ سبق دیتا ہے کہ وہ شکم پروری کو زندگی کا اصل مقصد نہ سمجھے۔ حیات مُستعار کی قدر وقیمت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ فارسی کی ایک کہاوت ہے ’’خوردن برائے زیست نہ کہ زیست برائے خوردن‘‘ مطلب یہ کہ زندہ رہنے کے لیے کھاؤ نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہو۔ فی زمانہ ہماری خوش خوراکی اور ذوقِ خوش طعامی نے اس کہاوت کو ہی الٹ دیا ہے۔ انواع واقسام کی غذاوں کے اہتمام اور سارا سارا دن اس کے لیے تگ ودو کو دیکھنے سے لگتا ہے کہ شکم پروری ہی ہمارا مقصد حیات ہے۔ اب لاک ڈاون کی بدولت امید ہے کہ اس رجحان میں کچھ تو کمی آئی ہوگی۔ وہ لوگ جنہیں مشیئتِ ایزدی سے نپا تلا رزق یا بہت کم رزق ملا ہے وہ تو قدرتی طور پر لذت کام ودہن سے محروم رہتے ہیں لیکن جن لوگوں کو اللہ نے اپنی عطا ونوازش سے خوب سرفراز فرمایا ہے وہ سرد وگرم حالات سے قطع نظر خدمتِ شکم کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے یہاں تک کہ روزہ رہنے کے باوجود وہ بھوک کے اس احساس کو شاذ ونادر ہی محسوس کر پاتے ہیں جس سے دنیا کا مفلوک الحال طبقہ تقریباً ہر روز گزرتا ہے۔
کاش کہ ہم اس رمضان میں بھوکے لوگوں کے درد وکرب کو محسوس کر پائیں۔ اس ضمن میں مشورہ ہے کہ سحر وافطار میں’تقلیل غذا‘ پر عمل کریں۔ اس سے نہ صرف روحانی فائدے حاصل ہوں گے بلکہ بھوکے انسانوں سے ہمدردی اور ان کی مدد کرنے کا انسانی جذبہ بھی جوش میں آئے گا اور صحت کے فائدے اس پر مستزاد ہیں۔
مرغن اور ثقیل غذاوں کا استعمال نظامِ ہضم پر جہاں ستم ڈھاتا ہے وہیں طبیعت سے چستی جاتی رہتی ہے، نتیجتاً اس کا اثر عبادات پر بھی پڑتا ہے۔ اس لیے میں خاص طور پر بہنوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ گھروں میں خوب شکم سیر ہو کر کھانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کریں اور اپنے اہل خانہ کو کھانے پینے میں نبی کریم ﷺکے اسوہ کی پیروی کرنے کی ترغیب دیں۔ برا نہ مانیے گا! رمضان المبارک میں شکم پروری کے اہتمام میں ہم خواتین کا بہت بڑا رول ہوتا ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک کے قیمتی لمحات کو چٹپٹی غذاوں کی تیاری میں صرف کرتی ہیں۔ہمارا مشورہ ہے کہ آپ افطار کے لوازمات میں کمی کریں اور افطار میں صرف ایک ڈش بنائیں وہ بھی پہلے بناکر رکھ دیں تاکہ افطار سے پہلے دعاوں کا اہتمام ہو سکے۔ اسی طرح سحور میں بھی ہلکے پھلکے پکوان پر اکتفا کریں اور جو وقت بچے گا اسے تہجد اور آہِ سحر گاہی میں صرف کریں۔
کاش کہ ہم اس رمضان میں بھوکے لوگوں کے درد وکرب کو محسوس کر پائیں۔ اس ضمن میں مشورہ ہے کہ سحر وافطار میں’تقلیل غذا‘ پر عمل کریں۔