رسول اکرم ﷺ اور خلفائے راشدین

محمد اسعد فلاحی

ناشر : البلاغ پبلی کیشنز، N-1، ابو الفضل انکلیو، نئی دہلی۔۲۵

مصنف : محمد رئیس

اشاعت : 2020

قیمت : 150/۔روپے

مبصر : محمد اسعد فلاحی

(معاون شعبہ اسلامی معاشرہ جماعت اسلامی ہند)

یہ کتاب دراصل رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین کی سیرت پر مستند حوالوں کی روشنی میں ایک خوب صورت مجموعہ ہے جسے نصابی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ کتاب، پیش لفظ، تقریظ اور مقدمہ کے علاوہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے قبل اس وقت کے سیاسی، سماجی، معاشی اور مذہبی حالات کا مختصراً ذکر ہے۔ ابتدا میں عرب کی وجہ تسمیہ بتائی گئی ہے۔ پھر عرب کے جغرافیہ کا بیان ہے۔ اس کے بعد تقریباً پچاسی (۸۵) صفحات میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے خطبہ حجۃ الوداع تک کے اہم موضوعات: حلف الفضول، تعمیر کعبہ، آغاز تبلیغ، ہجرت حبشہ، بائیکاٹ، ہجرت مدینہ اور غزوہ بدر و غزوہ احد وغیرہ کو مختصر، جامع اور سلیس انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس باب کے آخر میں طلبہ کی یاد دہانی کے لیے سیرت رسول ﷺ کے مشہور واقعات کی فہرست (ہجری اور عیسوی تاریخوں کے ساتھ) درج ہے۔

اگلے چار ابواب، جو نوّے (۹۰) صفحات پر مشتمل ہیں، ان میں بالترتیب خلفائے راشدین کی حیات، خلافت، کارنامے اور خدمات کا تذکرہ اختصار کے ساتھ کیا گیا ہے۔

دوسرے باب میں مصنف نے خلیفہ اول حضرت ابو بکرؓ کے حالاتِ زندگی، قبولِ اسلام، اخلاق و عادات کا ذکر کرتے ہوئے زمانہ خلافت کو تین صفحات میں سمیٹ دیا ہے۔ حضرت اسامہؓ کے لشکر کی روانگی، جھوٹے نبیوں کا قلع قمع، منکرین زکوٰۃ سے جنگ اور جمع و تدوین قرآن مجید کو حضرت ابو بکرؓ کے اہم کارناموں میں شمار کیا گیا ہے۔ خلاصہ کے طور فاضل مصنف نے حضرت ابو بکرؓ کی بعض خوبیوں کا ذکر نکات کی شکل میں کیا ہے۔تیسرے باب میں خلیفہ دوم حضرت عمرؓ کا تذکرہ ہے۔ مصنف حضرت عمرؓ کے بارے میں لکھتے ہیں: قرآن کریم کی بہت ساری آیتیں آپؓ کی رائے کے مطابق نازل ہوئیں، بدر کے قیدیوں کے متعلق، منافقوں کی نماز جنازہ سے متعلق، ازواج مطہراتؓ کے پردے کے متعلق، مقام ابراہیم کی مصلی بنانے کے متعلق، شراب کے حرام کیے جانے کے متعلق وغیرہ انہی کی تائید قرآن مجید میں کی گئی ہے۔ (۱۴۵)

حضرت عمرؓ کے کارناموں میں فتحِ ایران، فتحِ شام، فتحِ بیت المقدس، مصر کی فتوحات اور فتح اسکندریہ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ فاضل مصنف نے اولیات عمرؓ (یعنی وہ کام جو سب سے پہلے حضرت عمر ؓ نے کیے) کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیا ہے جن میں مملکت میں صوبوں کی تقسیم، فوجی محکمہ کا قیام، عدالتوں کا قیام، بیت المال کا قیام، جیلوں کا قیام، فوجی چھاؤنیوں کا قیام، مکہ اور مدینہ کے درمیان چوکیاں اور سرائے کا قیام وغیرہ شامل ہیں۔ ہجری کلینڈر کی ابتدا بھی حضرت عمرؓ کا اہم کارنامہ ہے۔ (ص ۱۵۸)

 

آخری دو ابواب حضرات عثمانؓ اور علیؓ کے حالات زندگی اور کارناموں پر ہیں۔ حضرت عثمانؓ نے تقریباً بارہ سال خلافت کی۔ ان کے دور میں بہت سارے علاقے فتح کیے گئے، جس سے اسلامی سلطنت کا دائرہ اور بڑھ گیا۔ حضرت عثمانؓ کا ایک بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے عہد صدیقی میں مدوّن کیے گئے قرآن پاک کے نسخے کی نقلیں کرواکے بلادِ اسلامیہ میں بھجوائیں اور کلام اللہ کے دوسرے نسخے تلف کرا دیے اور اس طرح مسلمانوں کو ایک قرآن پر متفق کر دیا۔ (ص ۱۷۵)

 

چوتھے خلیفہ راشد حضرت علیؓ بن ابی طالب ہیں۔ آپؓ کا دورِ خلافت مسلمانوں کی آپس کی لڑائیوں کی نذر ہوگیا۔ اگر آپ کو سکون و اطمینان سے حکومت کرنے کا موقع ملتا تو آپ کا دور عمر فاروقؓ کا نقش ثانی کہلاتا۔ (ص۱۹۲)

 

کتاب کا مطالعہ کرتے وقت اندازہ ہوتا ہے کہ فاضل مصنف نے اسے مرتب کرتے وقت طلبہ کا خاص خیال رکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ہر باب کے آخر میں اہم چیزیں، مثلاً اہم واقعات مع سنہ، مقامات، نقشے وغیرہ درج کیے ہیں۔ اس سے طلبہ کو عہد نبوی وعہدِ خلفائے راشدین کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

 

کتاب میں جا بجا پروف کی غلطیاں ہیں۔ قرآن کی آیت فَاتْبِعُونی ( فَاتَّبِعُونِیْ) درج ہے۔(ص ۶) پڑھئے [پڑھیے] (ص۲۶)، اوڑھاؤ [اڑھاؤ] (ص ۲۶)، گیے [گئے] (ص ۴۸)، کرینگے [کریں گے] ص ۵۰)، بدر کی قیدیوں [بدر کے قیدیوں] (ص ۱۴۵)، گذرتے [گزرتے] (ص ۱۶۹)، آئنہ دار [آئینہ دار] (ص ۱۶۹)۔ وغیرہ۔ یہ تو محض چند نمونے ہیں۔ پوری کتاب اسی طرح کی غلطیوں سے پُر ہے۔ کتاب میں مرکب الفاظ (مثلاً آنحضرت) کو کہیں ملا کر لکھا گیا ہے، کہیں الگ الگ (آں حضرت)، کہیں صحابہ کے ساتھ’ رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘ مکمل لکھا گیا ہے، کہیں مخفف ( ؓ) ، کہیں صلی اللہ علیہ وسلم لکھا ہے، کہیں اس کا مخفف(ﷺ) ۔ اس طرح کا اندازِ بیاں قاری پر گراں بار ہوتا ہے۔ بہتر ہوتا کہ اس معاملے میں یکسانیت کو ملحوظ رکھا جاتا ۔

 

کتاب مستند حوالوں سے مزین ہے۔ انداز بیان سلیس اور سادہ ہے۔ کتاب کے آخر میں مآخذ و مصادرکی فہرست بھی شامل کی گئی ہے تاکہ طلبہ مزید مطالعہ کے لیے ان مصادر سے رجوع کر سکیں۔ یہ کتاب خصوصی طور پر طلبہ برادری کے لیے اور محبین رسول و صحابہ کے لیے عمومی طور پر مفید ہے ۔ امید ہے کہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

٭٭٭

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 27 دسمبر تا 2 جنوری 2020-21