راجستھان سیاسی بحران: ہائی کورٹ نے کانگریس میں بی ایس پی کے قانون سازوں کے انضمام کے خلاف درخواست پر اسپیکر کو نوٹس جاری کیا
جے پور، اگست 5: اے این آئی کی خبر کے مطابق راجستھان ہائی کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما مدن دلاور کی درخواست پر گذشتہ سال ستمبر میں بہوجن سماج پارٹی کے چھ ممبران اسمبلی کو کانگریس میں ضم کرنے کے خلاف اسمبلی اسپیکر سی پی جوشی کو نوٹس جاری کیا ہے۔
عدالت نے جوشی کو جمعرات تک جواب دینے کی ہدایت کی، جو سماعت کی اگلی تاریخ ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کے سابق ممبران اسمبلی سندیپ یادو، واجب علی، دیپ چند کھیریا، لکھن مینا، جوگیندر اوانا اور راجندر گڈھا نے صفوں میں لڑائی جھگڑے کے درمیان اپنی تعداد بڑھانے کی کوشش میں کانگریس میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی تھی۔ جوشی نے یہ درخواستیں قبول کر لی تھیں۔
جولائی میں ایک بحران اس وقت پیدا ہوا جب سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ 18 ارکان اسمبلی کے ساتھ بغاوت کر بیٹھے۔ اس کے بعد وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اسمبلی میں اعتماد کی ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ تاہم بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے 14 اگست کو ہونے والے ٹرسٹ ووٹ میں کانگریس کو ووٹ ڈالنے کے خلاف چھ قانون سازوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو ان کی پارٹی کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی۔
27 جولائی کو راجستھان ہائی کورٹ نے انضمام کے خلاف دلاور کی پہلی درخواست مسترد کردی تھی۔ لیکن دلاور نے اگلے دن ہی دوسری درخواست دائر کی۔
دلاور نے ریاستی سطح پر دو سیاسی جماعتوں کے انضمام کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ یہ غیر آئینی ہے۔ انھوں نے بہوجن سماج پارٹی کے چھ ممبران اسمبلی کی نااہلی کے لیے ان کی درخواست پر فیصلہ نہ لینے میں جوشی کی بے عملی کو بھی چیلنج کیا۔