راجستھان: ایک شخص نے ڈاکٹروں پر مسلم شناخت کی وجہ سے اس کی حاملہ بیوی کا علاج نہ کرنے کا الزام لگایا، بچے کی موت، حکومت نے تحقیقات کا حکم دیا
نئی دہلی، اپریل 5: انڈین ایکسپریس کے مطابق راجستھان حکومت نے ایک شخص کے اس الزام کی تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ اس کی حاملہ بیوی کو مسلم شناخت کے سبب بھرت پور میں ایک سرکاری اسپتال نے داخل کرنے سے انکار دیا۔
34 سالہ عرفان خان نے الزام لگایا کہ اس خاتون نے جے پور جاتے ہوئے ایک ایمبولینس میں ایک بچہ دیا، جس کے بعد اہل خانہ واپس اسپتال پہنچے۔ تب تک بچہ فوت ہوگیا تھا۔ بھرت پور کے آر بی ایم زنانہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے جوڑے کو جے پور کے ایک اسپتال میں بھیج دیا تھا۔
اے این آئی کے مطابق خان نے کہا ’’ہم نے بھرت پور پار بھی نہیں کیا تھا کہ اس نے راستے میں ہی بچے کو جنم دیا اور بچہ فوت ہوگیا۔‘‘
بھرت پور کے ایم ایل اے اور وزیر مملکت برائے میڈیکل ایجوکیشن سبھاش گرگ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس خاندان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کے علاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اور کہا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ میڈیکل ایجوکیشن کے سکریٹری ویبھو گلریا نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر اسپتال کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔
آر بی ایم زنانہ ہسپتال کے پرنسپل ڈاکٹر روپندر جھا نے اے این آئی کو بتایا کہ تحقیقات ہونے کے بعد بھی وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ کریں گے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق خان نے کہا ’’ہم آج (ہفتہ کی) صبح بھرت پور کے اسپتال گئے۔ لیبر روم میں ڈاکٹروں نے میرا نام اور پتہ پوچھا۔ میں نے انھیں اپنا نام بتایا اور یہ کہ میں ناگر سے آیا ہوں۔ انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں مسلمان ہوں؟ میں نے کہا ہاں. تو ڈاکٹروں نے چوکنا ہوکر کہا ’مسلم … پھر تمھارا یہاں کوئی علاج نہیں ہوگا۔‘‘