دہلی ہائی کورٹ نے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کی غلط رپورٹنگ کے الزامات پر مرکزی حکومت اور اور ’’آج تک‘‘ کو نوٹس جاری کیے
نئی دہلی، یکم فروری: دہلی ہائی کورٹ نے آج مرکزی حکومت، پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز چینل ’’آج تک‘‘ کو نوٹس جاری کیا، جن پر ایک درخواست میں کسانوں کی ’’یوم جمہوریہ کی ٹریکٹر ریلی‘‘ کی غلط رپورٹنگ کا الزام لگایا گیا ہے۔
درخواست میں احتساب کے اقدامات کے ساتھ ساتھ مجوزہ قوانین کی خلاف ورزی پر مناسب سزا کے مطالبے سمیت رہنما اصولوں، قوانین اور ضمنی قوانین کو تشکیل دے کر جعلی خبروں پر روک لگانے کی کوشش کا فیصلہ جاری کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
یہ درخواست راجیہ سبھا کے ممبر سکھ دیو سنگھ دھندسا اور دہلی سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سابق صدر منجیت سنگھ جی کے نے دائر کی ہے۔
درخواست گزاروں نے الزام لگایا کہ ’’آج تک‘‘ نے اپنے نیوز چینل اور ڈیجیٹل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کے تشدد کی غیر تصدیق شدہ ویڈیو کو گردش کرتے ہوئے ’’ممکنہ طور پر مہلک فرقہ وارانہ حملہ‘‘ شروع کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’بعض میڈیا ہاؤسز (جیسے آج تک) نے اپنے متعلقہ نیوز چینلز، یوٹیوب اور اس طرح کے دوسرے ڈیجیٹل اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے مستقل طور پر غیر تصدیق شدہ ویڈیوز کی گردش اور منتقلی کے ذریعہ ’’سکھ‘‘ برادری پر ایک جارحانہ اور ممکنہ طور پر مہلک فرقہ وارانہ حملہ کیا ہے۔‘‘
درخواست گزاروں نے دعوی کیا کہ کسان رہنما اس بات کی مکمل کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے احتجاج کی وجہ سے عوام کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’’26 جنوری کو بعض سماج دشمن اور غیر منحرف عناصر کے احتجاج میں دراندازی کی وجہ سے‘‘ پولیس نے ٹریکٹر ریلی پر شدید حملہ کیا، جس نے ان سماج دشمن عناصر کو ایسا کرنے کا موقع فراہم کیا۔‘‘
درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ’’آج تک‘‘ کے نمائندے اروند اوجھا نے ایک ویڈیو میں الزام لگایا ہے کہ مظاہرین اترپردیش اور اتراکھنڈ کی جھانکیوں کو ختم کرنے اور ان کو تباہ کرنے کی کوشش میں ملوث ہیں۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ نیوز چینل کے یہ الزامات بے بنیاد اور پریوں کے خیالات کی طرح ہیں۔
اس کیس کی اگلی سماعت 26 فروری کو ہوگی۔