دہلی ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی عبوری ضمانت میں کی توسیع
نئی دہلی، جون 22: دہلی ہائی کورٹ نے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف کسی بھی زبردستی کارروائی سے عبوری تحفظ میں توسیع کر دی ہے۔
جسٹس منوج کمار اوہڑی کی سنگل بنچ نے دہلی پولیس کو مزید ہدایت دی کہ وہ اگلی تاریخِ سماعت تک خان کے تعلق سے اپنی اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کو پہلی بار عدالت نے 12 مئی کو عبوری تحفظ فراہم کیا تھا۔
28 اپریل کو ڈاکٹر خان نے ایک ٹویٹ میں فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد کے تناظر میں ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر کویت کا شکریہ ادا کیا تھا۔ حالاں کہ اس بیان پر تنازعے کے بعد انھوں نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے۔
سینئر وکیل ورندا گروور کے توسط سے دائر درخواست میں دعوی کیا گیا ہے کہ پولیس کی پہلی معلوماتی رپورٹ میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان میں قانونی قابلیت کا فقدان ہے حقائق کا مسخ شدہ بیان ہے جو سراسر قانون کے خلاف ہے۔
خان نے اپنی درخواست میں یہ بھی نشان دہی کی کہ مارچ کے بعد سے متعدد نفرت انگیز تقریریں کی گئی ہیں، جن میں کورونا وائرس پھیلنے کے سلسلے میں مسلم کمیونٹی کے ممبروں کے خلاف متعصانہ اور بھڑکاؤ باتیں کی گئی ہیں، لیکن ان پر کوئی مقدمہ نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بڑھتے واقعات پر ہندوستان کو حال ہی میں عرب ممالک کی طرف سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، خاص طور پر جب سے مارچ میں نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز کو کورونا کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جانے لگا۔