دہلی میں مہاجر مزدوروں کی زندگی: دوپہر کے کھانے کے لیے صبح سے ہی قطار میں لگے رہتے ہیں لوگ
نئی دہلی، اپریل 14: لاک ڈاؤن کی تاریخ میں اضافے کے ساتھ ساتھ مفت کھانا کھلانے والے مراکز پر مزدوروں کی قطار میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دہلی حکومت کا دعوی ہے کہ وہ 10 لاکھ لوگوں کو کھانا کھلا رہی ہے، لیکن بہت سے مراکز میں صبح 6 بجے سے ہی دوپہر کا کھانا کھانے کے لیے لمبی قطاریں لگتی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق لوگ دوپہر کے کھانے کے لیے صبح 6 بجے سے ہی لائن میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور جیسے جیسے کھانا بانٹنے کا وقت قریب آتا جاتا ہے، لائن بڑھتی ہی جاتی ہے۔ لوگ گھروں سے برتن اور کین لاتے ہیں اور معاشرتی فاصلے پر عمل کرتے ہوئے لائن میں لگے رہتے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق قطار میں کھڑے رہنے پر بھی کھانے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ دہلی کے علاقے بدلی میں لوگوں نے بتایا کہ کھانا 1200 افراد کے لیےآتا ہے، لیکن کھانا لینے والوں کی لائن 2 ہزار تک ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت حال میں کچھ لوگوں کو صرف آدھا پیٹ کھانا ملتا ہے اور کچھ وہ بھی نصیب نہیں ہوتا۔
بدلی گاؤں کے ایک سیکنڈری اسکول میں دو طرح کی لائنیں لگائی گئی ہیں، جہاں خواتین موجود ہیں۔ فیکٹری میں کام کرنے والی گیتا کا کہنا ہے کہ گھر میں 6 افراد ہیں جن میں دو بیٹیاں بھی شامل ہیں، لیکن صرف دو افراد کو کھانا ملتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیکٹری بند ہے اور اگر یہ کھانا دستیاب نہ ہوا تو وہ بھوک سے مر جائیں گے۔
ایسا ہی نظارہ دہلی کے روہنی علاقے میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہاں بھی بہت سارے لوگ ایسے ہیں جنھیں وقت پر کھانا نہیں مل پاتا۔ روہنی کے پاس 500 افراد کے لیے کھانا آتا ہے، لیکن اس لائن میں 600 سے 700 افراد موجود ہوتے ہیں۔ ایسی صورت حال وہ لوگ جو دوپہر کا کھانا نہیں حاصل کر پاتے، وہ رات کے کھانے کے لیے دوپہر سے ہی لائن میں کھڑے رہتے ہیں، جو شام کے وقت 5 بجے تقسیم ہوتا ہے۔
غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں 30 سے 35 لاکھ مزدور ہیں۔ فیکٹریاں بند ہونے سے ان میں سے آدھے سے زیادہ مزدور ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی حکومت پر منحصر ہوگئے ہیں۔
آج لاک ڈؤن میں توسیع کے بعد انھیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔