دہلی فسادات: عمر خالد نے اپنے خلاف میڈیا کے پروپیگنڈے کو ’’شیطانی‘‘ سازش قرار دیا، چارج شیٹ کی کاپی طلب کی
نئی دہلی، 29 نومبر: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق جواہر لال نہرو یونی ورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد نے ہفتہ کے روز دہلی کی ایک عدالت کو بتایا کہ شمال مشرقی دہلی تشدد کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ان کے خلاف میڈیا کی ایک ’’شیطانی‘‘ مہم چلائی جارہی ہے۔
خالد نے اپنے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ کی ایک کاپی بھی طلب کی تاکہ وہ "میڈیا ٹرائل” کے دوران اپنا دفاع کرسکیں یا اس میں شامل بیانیہ کو سمجھ سکیں۔
چارج شیٹ کی کاپیاں فراہم کرنے کے لیے 2 دسمبر کی سماعت مقرر ہونے کے باوجود خالد کے وکیل نے ہفتے کے روز اس کی کاپیاں طلب کیں۔
اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے ہدایت کی کہ خالد کو چارج شیٹ کی کاپی ہفتے کے روز تک فراہم کی جائے۔ کارروائی کے دوران خصوصی سرکاری وکیل امت پرساد نے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔
دہلی فسادات سے متعلق ضمنی چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ خالد نے پٹنہ میں رہتے ہوئے دہلی میں بدامنی پھیلانے کی سازش کی تھی۔
22 نومبر کو دائر کی گئی چارج شیٹ میں خالد اور جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کے درمیان براہ راست روابط قائم کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔
پولیس نے دعوی کیا ہے کہ امام کی ’’مذہبی جنونیت‘‘ اور اس کی علمی میراث اور عوامی تقریر کی مضبوط صلاحیتوں کے ساتھ ان کے مبینہ سرپرست خالد نے ان سے کامیابی سے کام لیا۔
دہلی پولیس نے تشدد سے متعلق کیس میں عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف مقامی عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے 24 نومبر کو چارج شیٹ قبول کرلی ہے۔