دہلی فسادات: شرجیل امام اور عمر خالد کی عدالتی حراست میں 23 نومبر تک توسیع

نئی دہلی، 21 نومبر: دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو دہلی فسادات کے معاملے میں جے این یو کے اسکالر عمر خالد اور ریسرچ اسکالر شرجیل امام کی عدالتی تحویل میں 23 نومبر تک توسیع کردی۔

سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ کے اختتام پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا گیا۔

ان دونوں کے خلاف مقدمہ فسادات کو بھڑکانے کے لیے ایک ’’سازش‘‘ سے متعلق ہے، جس میں 53 افراد ہلاک اور 748 زخمی ہوگئے تھے۔ خالد کے خلاف درج مقدمے میں پولیس نے دعوی کیا تھا کہ فرقہ وارانہ تشدد مبینہ طور پر خالد اور دیگر کے ذریعہ بنائی جانے والی ایک منصوبہ بند سازش تھی۔

6 نومبر کو دہلی حکومت نے خالد کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے دہلی پولیس کو منظوری دے دی تھی۔ خالد کے خلاف دہلی حکومت کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کی طرف سے بھی قانونی چارہ جوئی کی منظوری ملنے پر دہلی پولیس اب اپنی ضمنی چارج شیٹ میں ان کا نام لے سکتی ہے۔

یو اے پی اے کی دفعہ 13 کے تحت ملزم پر مقدمہ چلانے کے لیے دہلی پولیس کو ایم ایچ اے سے اور دہلی حکومت کی دفعہ 16، 17 اور 18 کے تحت منظوری لینے کی ضرورت تھی۔

دہلی پولیس نے فسادات کے دوران 15 افراد کے خلاف تشدد کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں 17،500 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ چارج شیٹ یو اے پی اے، اسلحہ ایکٹ اور ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ کی دیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی تھی۔