دہلی فسادات: الیکشن کمیشن پر پولیس سے ووٹر لسٹ کی جانکاریاں شیئر کر نے کا الزام، کمیشن نے کیا انکار
نئی دہلی، اگست 25 :الیکشن کمیشن نے پیر کو ان الزامات کو مسترد کر دیا، جن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے دہلی فسادات سے متعلق گرفتاریوں کے لیے دہلی پولیس کے ساتھ ووٹر لسٹ سے جانکاریاں شیئر کی ہیں۔
دی وائر کی خبر کے مطابق کمیشن نے کہا کہ اس نے دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ ووٹر لسٹ اور فوٹو شناختی کارڈ کی جانکاری شیئر کرنے کے سال 2008 کے اپنے گائڈ لائن سے کسی بھی طرح انحراف نہیں کیا ہے۔
کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں، لیکن الیکشن کمیشن نے ان ’’خبروں‘‘ کی تفصیلات نہیں دیں جن کی وجہ سے اس کو یہ وضاحتی جواب دینا پڑا۔
حالاں کہ یہ جواب کارکن اورصحافی ساکیت گوکھلے اوردیگر کی جانب سےسوشل میڈیا پر ایسے کچھ پوسٹ سامنے کے آنے کے بعد آیا ہے، جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ رواں سال کے شروع میں دہلی میں ہوئے فسادات کی جانچ کے لیے دہلی پولیس کو ووٹر لسٹ کی تفصیلات شیئر کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے خود اپنے ضابطوں کی ’’خلاف ورزی‘‘ کی ہے۔
گوکھلے نےالیکشن کمیشن کی جانب سے 12 مارچ 2020 کو دہلی کے چیف الیکشن افسر کو لکھے ایک مصدقہ خط کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے اپنے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمال مشرقی دہلی کے تمام لوگوں کے فوٹو اورپتے دہلی پولیس کے ساتھ شیئر کیے۔
انھوں نے کہا کہ لوگوں کی پہچان کرنے کے لیے فوٹو کے ساتھ پوری ووٹر لسٹ غیرقانونی طور پر پولیس کو دی گئی تھی۔
کمیشن کے خط سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ دہلی کے چیف الیکشن افسر(سی ای او) نے چھ مارچ 2020 کو خط لکھ کر ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے الیکٹورل ڈیٹابیس شیئر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
حالاں کہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلہ کو پلٹتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کی مانگ کو دھیان میں رکھتے ہوئے کہ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران سی سی ٹی وی میں قید ملزمین کی تصویروں کی تصدیق کرنے کے لیے شمالی مشرقی، شاہدرہ اور پورے دہلی ضلع کے الیکٹورل رول میں دستیاب فوٹو کو شیئر کیا جائے، یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ دہلی کے سی ای او تحقیقی افسران کے ساتھ یہ جانکاری شیئر کریں۔
اس بات کے سامنے آنے بعد سوشل میڈیا پر اس کو لےکر زوردار بحث ہوئی، جس کے بعد کمیشن کو یہ وضاحت جاری کرنی پڑی ہے۔
کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس نے 2008 کےگائیڈ لائن اور 2020 کے کلیئرٹی آرڈر سے ’’کسی بھی طرح انحراف نہیں کیا ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجرمانہ معاملوں کی جانچ کے لیے ایک سسٹم بنا ہوا ہے اور کمیشن اس میں دخل اندازی نہیں کرتا ہے۔