دہلی:پولیس کا مساجد کے اماموں کو انتباہ،فلسطین کے لئے دعا کرنے پر کارروائی کی دھمکی  

نئی دہلی ،13نومبر :۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان  جاری جنگ کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ، اب تک 10 ہزار سے زائد فلسطینی بے گناہ  شہری شہید ہو چکے ہیں، پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔امریکہ،فرانس اور برطانیہ سمیت یوروپی ممالک میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے ہو رہے ہیں ۔مگر حیران کن طریقے سے راجدھانی دہلی میں حکومت اور پولیس انتظامیہ کا الگ ہی رویہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

معلومات کے مطابق دہلی پولیس نے مساجد کے اماموں کو خبردار کیا ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں  دعا نہ کریں ۔باقاعدہ مساجد کے اماموں کو نوٹس جاری کر کے فلسطین کا نام لے کر مساجد  میں تقریر کرنے یا دعا کرنے پر کارروائی کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے ۔

روزنامہ انقلاب  میں شائع ایک  رپورٹ کے مطابق پرانی دہلی کی ایک مسجد میں جب فلسطین کے لیے  دعا کی جا رہی تھی تو پولیس وہاں پہنچ گئی اور فلسطین کا نام نہ لینے پر دباؤ ڈالا۔

اس معاملے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس کا کہنا ہے کہ ایک طرف ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری طرف مظلوموں کے لیے دعا کرنے پر بھی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔  دعا  مکمل اطمینان کے ساتھ کی جاتی ہے۔ پولیس انتظامیہ کو دعا پر پابندی لگانے کا کوئی حق نہیں۔

ایسا پہلی بار ہے کہ فلسطین کا نام لینے پر حکومت پہرے لگا رہی ہے ۔یہ سمجھ سے پرے ہے۔ ایک طرف تو حکومت اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں ووٹنگ کر تی ہے ،زخمی فلسطینیوں کی امداد کے لئے میڈیکل سامان ارسال کرتی ہے وہیں دوسری جانب مساجد میں فلسطینوں کے حق میں دعاؤں پر پابندی عائد کرتی ہے ۔

امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے، اس کے باوجود وہاں احتجاج پر کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن بھارت فلسطین کے ساتھ ہے، اس کے باوجود یہاں پہلے ہی احتجاج پر پابندی ہے اور اب دعا  پر بھی  پولیس کا پہرا بیٹھایا جا رہاہے۔