دلی فسادات کے متاثرین میں جماعت اسلامی کی امدادی سرگرمیاں ہنوز جاری
کاروباروی امداد، گھروں کی مرمت اور فلیٹس کی فراہمی کے ذریعہ متاثرین کی باز آبادکاری
(دعوت نیوز دلی بیورو )
فساد ہمیشہ اپنی فطرت میں قہر برپا کرتے ہیں۔ انسانی زندگی کو تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں۔ اس طرح دلی فسادات بھی کئی گھروں کے لیے آنسوؤں کا سمندر بن گئے۔ متعدد گھر جلائے گئے، تباہ کئے گئے، توڑ دئے گئے۔ گھروں کے ساتھ ساتھ مساجد اور مکاتب کی عمارتوں کو نقصان پہونچایا گیا۔ کئی انسانی جانوں کو بے رحمی کے ساتھ ابدی نیند سلا دیا گیا۔ اس غم، مصیبت کے پرآشوب وقت میں ایسی کئی تنظیمیں سامنے آئیں جو ان غم زدہ لوگوں کے درد پر مرہم لگانے کا کام کرتے کرتے ان کے زخم بھرنے سے پہلے ہی انہیں ان کے اسی حال میں چھوڑکر چلے گئے۔ لیکن ایک ملی تنظیم ابھی بھی ان کے درمیان رہ کر ان کے زخم بھرنے کے انتظار کے ساتھ ساتھ ان کا دکھ درد بانٹنے اور انہیں پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے مسلسل کام کررہی ہے۔ اس ملی تنظیم کا نام ہے۔ ’’جماعت اسلامی ہند‘‘۔جماعت اسلامی ہند کے حلقہ دلی کا ابھی بھی شمال مشرقی دلی میں فسادزدگان کے درمیان راحت کا کام جاری ہے۔ اس کام کے پروجکٹ کوآرڈینیٹر زاہد حسین بتاتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہند دلی کے اس حلقہ نے پہلے ہی دن سے یہ طے کرلیا تھا کہ ہم پہلے ریلیف کا کام کریں گے اور پھر اس کے بعد متاثرین کے باز آبادکاری[ ری ہبیلیٹیشن] کا کام کریں گے۔ ریلیف کے لیے ہمارا ہدف یہ تھا کم و بیش جو چار ہزار افراد اس فساد سے متاثر ہوئے ہیں، ان کو کھانا، کپڑا اور ضرورت کی دیگر اشیاٗ مہیا کرائیں گے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پہلے مرحلہ میں ہم لوگوں نے قریب دو ہزار خاندانوں تک اشیائے خوردنی اور دیگر ضروریات کی چیزیں پہنچانے میں کامیاب رہے۔ دوسرے مرحلہ میں ہم نے بازآباد کاری کا کام شروع کیا۔ جماعت اسلامی ہند، دلی حلقے نے یہ طے کیا ہے کہ ہم 100 مکان بنائیںگے اور 200 لوگوں کو روزگار دلوانے میں مدد کرینگے تاکہ پھر سے ان کی زندگی پٹری پر لوٹ سکے۔ دلی جماعت نے شیو وہار، کراول نگر، برج پوری اور بھجن پورا جیسے علاقوں کا کام اپنے ذمہ لیا ہے۔ ابھی تک ہم نے 49 مکانوں میں مرمتی کا کام مکمل کرلیا ہے۔ زیادہ تر مکان کافی برے حالات میں تھے، مکان کے سامان تک لوٹ لیے گئے تھے۔ ہم نے مرمتی کے ساتھ ساتھ فرنیچر اور کچن کے سامان کا انتظام کرایا۔ ابھی بھی 40 کے آس پاس مکانوں میں کام چل رہا ہے۔ امید ہے کہ دسمبر کے آخر تک یہ کام بھی مکمل ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ اب تک 130 لوگوں کے روزگار کا انتظام کرچکے ہیں۔ روزگار میں امداد سے آپ کی مراد کیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں زاہد حسین بتاتے ہیں کہ دلی فساد میں کئی لوگوں کے دکان جل گئے تھے۔ دکانوں کے سامان لوٹ لیے گئے تھے۔ ہم نے کچھ ٹوٹے ہوئے دکانوں کی تعمیر و مرمت کرائی، ان کے اس دکان کے لیے سامان کا انتظام کرایا۔ کچھ لوگوں کو چھوٹے چھوٹے روزگار کے لیے ای ریکشہ یا ٹھیلا، سائیکل، اسکوٹر وغیرہ کا انتظام کرایا تاکہ یہ لوگ اپنا گھر چلانے کے لیے کچھ کما سکیں۔ ایک شخص کے روزگار کا انتظام کرانے پر ہمارا 20 ہزار سے 2 لاکھ روپئے تک کا خرچ آیا۔
آپ کے اس کام میں حکومت کی جانب سے کوئی سپورٹ یا رکاوٹ؟ اس پر ان کا کہنا ہے، ’ان کی طرف سے کوئی تعاون نہیں ملا ہے تو کوئی رکاوٹ بھی نہیں ڈالی گئی ہے۔ لیکن ہاں! دلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کی وجہ سے حکومت نے کسی بھی طرح کے تعمیراتی کام پر روک لگا رکھی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے اسپیشل پرمیشن لے کر ان علاقوں میں یہ کام مکمل کیا جا سکے، کیونکہ کئی مہینوں سے کچھ لوگ بے گھر ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ لوگ پھر سے اپنے گھروں میں لوٹ سکیں۔
جماعت اسلامی، حلقہ دلی کے امیر حلقہ عبدالواحد صاحب بتاتے ہیں جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ ہم دلی فساد کے متاثرین کی آگے کی زندگی بہتر ڈھنگ سے گذرے، اس کی ہم پوری کوشش کررہے ہیں اور ان شاءاللہ آگے بھی کریں گے۔
مزید بات چیت میں وہ مزید بتاتے ہیں کہ جماعت نے اب تک دو مسجدوں کی مرمتی کے کام اپنے ذمہ لیا ہے۔ کھجوری خاص کی فاطمہ مسجد جس کے دو فلور جمیعت علما ہند نے مرمت کرائی ہے، پھر انہوں نے درخواست کی کہ باقی بچے کام کو اب ہم پورا کردیں، تو ہم نے اس کا کام کو مکمل کیا ہے۔ اس کے علاوہ ابھی اولیاء مسجد میں کام چل رہا ہے۔
بتادیں کہ دلی فساد میں تباہ ہوئے مساجد کی از سر نو تعمیر کروانے کا اعلان دلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے نے کیا تھا، لیکن اب تک یہ کام نہیں ہوسکا ہے۔ مزید یہ کہ امانت اللہ خان کے اس اعلان کے کچھ دنوں بعد ہی 20 مارچ 2020 کو پرنسپل سکریٹری (محصول) کے دفتر نے ایک خط میں کہا کہ مسٹر خان وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 14 (1) کے مطابق 11 فروری کو اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی بورڈ کے ممبر اور چیئرمین نہیں رہے۔ اب وہ دلی وقف بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے کوئی فیصلہ لینے یا کسی چیک پر دستخط کرنے کا اختیار نہیں رکھتے ہیں۔ حالانکہ پھر سے امانت اللہ خان کے دلی وقف بورڈ کا چیئرمین بننے کا راستہ صاف ہے۔ تو ایسے میں امید ہے کہ یہ کام بھی آگے بڑھے گا۔
جماعت اسلامی دے گی 20 خاندانوں کو فلیٹ
زاہد حسین بتاتے ہیں کہ جماعت اسلامی ہند کا حلقہ دلی مصطفیٰ آباد کے گلی نمبر 4 میں 300 گز کے پلاٹ پر 20 فلیٹس تعمیر کروا رہی ہے۔ اس پر قریب دو کروڑ روپئے کا خرچ آرہا ہے۔ یہ کام شروع ہوچکا ہے۔ امید ہے کہ مارچ تک یہ پراجکٹ پورا کرلیا جائے گا۔
وہ بتاتے ہیں کہ دہلی فساد میں 40 گھروں کے 56 لوگ مارے گئے تھے، ان ہی 40 خاندانوں میں سے ہم نے 20 خاندانوں کو منتخب کیا ہے جن کے شوہر اب اس دنیا میں نہیں ہیں یا جو بچے اب یتیم ہیں۔ اور جن کی حالت بے حد خراب ہے۔
اس کے علاوہ برج پوری علاقے میں 140 گز کے پلاٹ میں ایک ملٹی ایکٹیوٹی سنٹر بھی قائم کیا جارہا ہے۔ یہ پراجکٹ خاص طور پر خواتین کے ہنر و روزگار سے جڑے کاموں کے لیے ہے۔ دسمبر کے آخر تک اسے شروع کردیا جائے گا۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 تا 21 نومبر، 2020