دس مرکزی ٹریڈ یونینوں کی ’’بھارت بند‘‘ ہڑتال شروع، کئی علاقوں میں آمدورفت اور بینکاری خدمات متاثر
نئی دہلی، 26 نومبر: آج 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کی جانب سے مرکزی حکومت کے نئے فارم اور مزدور قوانین کے خلاف ملک گیر ہڑتال میں ایک اندازے کے مطابق 25 کروڑ کارکن حصہ لے رہے ہیں۔
ٹائمز ناؤ کے مطابق یہ کارکن مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی ’’عوام دشمن، مزدور دشمن، ملک دشمن اور تباہ کن پالیسیوں‘‘ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
یہ بھارت بند نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس، ہند مزدور سبھا، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سنٹر، ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر، سیلف ایمپلائڈ ویمن ایسوسی ایشن ، آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونین، لیبر پروگریسیو فیڈریشن اور یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس کی طرف سے ہو رہا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس احتجاج میں کسانوں، گھریلو مزدوروں، تعمیراتی کارکنوں، بیڑی فروخت کنندگان، ہاکروں، دکانداروں، زرعی کارکنوں، دیہی اور شہری علاقوں میں ملازمت کرنے والے شہریوں، آٹو اور ٹیکسی ڈرائیوروں، ریلوے دفاعی ملازمین کی بھی شرکت کی توقع کی جارہی ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ اس ہڑتال میں حصہ نہیں لے گی۔
آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کے جنرل سکریٹری امرجیت کور نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔ کیرالہ اور تمل ناڈو مکمل طور پر بند ہیں۔ اسی طرح کی صورت حال اوڈیشہ، پنجاب، ہریانہ، تلنگانہ اور گوا میں بھی بن رہی ہے۔ مہاراشٹرا میں بھی ہڑتال کی کال کا اچھا جواب ملا ہے۔‘‘
West Bengal: Members of Communist Party of India (Marxist–Leninist) Liberation, CPI(M) and Congress block railway track in Jadavpur as trade unions observe nationwide strike against new labour policies introduced by the Centre pic.twitter.com/h37MVHSuYI
— ANI (@ANI) November 26, 2020
مطالبات کیا ہیں؟
ٹریڈ یونینوں نے مرکز سے قومی دیہی روزگار گارنٹی ایکٹ (ایم جی این آر ای جی اے) اسکیم کے تحت اجرت بڑھا کر ایک سال میں 200 دن کا کام دینے کو کہا ہے۔
کسان مخالف قوانین اور مزدور مخالف مزدور قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مالیاتی شعبے سمیت عوامی شعبے کی نجکاری اور حکومت کے زیر انتظام مینوفیکچرنگ اور ریلوے، آرڈیننس فیکٹریوں جیسے سرکاری اداروں کو سرمایہ داروں کو دینا بند کرنے کو کہا ہے۔
مظاہرین مطالبہ کررہے ہیں کہ تمام انکم ٹیکس ادا نہ کرنے والے خاندانوں کو ماہانہ 7،500 روپیے نقد رقم منتقل کی جائے اور غریبوں کو ہر ماہ 10 کلو مفت راشن دیا جائے۔
قومی پنشن سسٹم کو ختم کرنا اور ای پی ایس 95 میں بہتری کے ساتھ پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
Bhubaneswar: Members of Odisha Nirmana Sramik Federation, All India Central Council of Trade Unions & All Orissa Petrol & Diesel Pump Workers Union hold demonstration as trade unions have called for a nationwide strike against Centre’s new labour laws pic.twitter.com/ufVwyQD4La
— ANI (@ANI) November 26, 2020
Kerala: Bus services affected, markets closed in Kochi as trade unions have called for a nationwide strike against Centre’s new labour and farm laws pic.twitter.com/uLCuegOIdX
— ANI (@ANI) November 26, 2020