خودکشی کر نے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینا کسی پالیسی کا حصہ نہیں: حکومت
نئی دہلی: حکومت نے ملک میں کسانوں کو سودخوروں کے قرض کے جال سے نجات دلانے کے لیے بینکنگ سیکٹرکی مالی مدد کو بڑھاوا دینے پر زور دیتے ہوئے مانا ہے کہ خودکشی کرنے والے کسانوں کے اہل خانہ کو کسی بھی طرح سے معاوضہ دینے کا فی الحال کوئی اہتمام نہیں ہے۔ وزیر زراعت پرشوتم روپالا نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال میں کسانوں کو قرض کے جال سے نجات دلانے کی تدابیرسے جڑے ایک سوال کے جواب میں یہ جانکاری دی۔
روپالا نے کہا ’’سرکار کی جانب سے کسانوں کی مالی حالت کو ٹھیک کرنے کے لیے کئی پروگرام عمل میں لائے جا رہے ہیں لیکن خودکشی کرنے والے کسانوں کو معاوضہ دینے کا اہتمام موجودہ وقت میں چلائی جا رہی کسی پالیسی میں نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ کسانوں کو سودخوروں کے قرض کے جال سے آزاد کرانے کے لیے سرکار نے ادارہ جاتی قرض کے تحت سبھی بینکوں کو زراعتی قرض کو آسان طریقے سے جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
روپالا نے بتایا کہ مالی اداروں سے کسانوں کو حاصل رعایتی قرض کی دستیابی کا ہدف2016-17 میں نو لاکھ کروڑ روپے سے بڑھاکر 2019-20 میں 13.50 لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس مدد میں اس سال 30 اگست تک 6.96 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ وہیں سال 2015 سے 2019 کے بیچ قرض کے دباؤ میں آکر خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد کی جانکاری مانگے جانے پر روپالا نے این سی آربی رپورٹ کا حوالہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ سال 2015 کے دوران کل12602 لوگوں نے خودکشی کی۔ سال2016 کے دوران 11379 لوگوں نے خودکشی کی۔ جب کہ 2015 کی رپورٹ کے مطابق دوالیہ اور قرض کی وجہ سے3097 کسانوں نےخودکشی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017 اور آگے کی رپورٹ ابھی تک شائع نہیں ہوئی ہے۔
(ایجنسیاں)