حیدر آباد: عصمت دری اور قتل کے چاروں ملزم مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے، این ایچ آر سی نے دیا تحقیقات کا حکم

حیدرآباد، دسمبر 6: ایک نوجوان ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل میں ملوث چاروں ملزموں کو حیدرآباد سے تقریبا 50 کلومیٹر دور شاد نگر شہر کے قریب ایک مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا۔  اس دوران نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے  تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تلنگانہ پولیس سے جلد از جلد رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب انہوں نے پولیس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی تھی اور جب وہ انھیں اس جگہ لے گئے تھے  جہاں ایک ہفتہ قبل انہوں نے وہ گھناؤنا جرم کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی شناخت محمد عارف (26)، جولو شیوا (20)، جولو نوین (20) اور چنتنکونٹا چننا کیشاوولو (20) کے نام سے ہوئی ہے۔ جنھیں تفتیش کے لیے صبح 3 بجے کے قریب جرم کے مقام پر لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے دو لاری ڈرائیور اور دو دیگر لاری کلینر تھے اور تلنگانہ کے نارائن پیٹ ضلع سے تعلق رکھتے تھے۔

ایک سینئر پولیس آفیسر پرکاش ریڈی نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ملزمان نے پولیس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی۔  پھر پولیس نے فائرنگ کی جس میں ملزمان کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ پولیس نے بتایا "پولیس نے ایمبولینس طلب کی لیکن ملزم طبی امداد حاصل کرنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے”۔

ان چاروں کو پولیس نے 29 نومبر کو گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی دن شاد نگر کی ایک عدالت نے انہیں 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ بعد ازاں انھیں حیدرآباد کی چیرلاپلی جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 27 نومبر کی رات ایک 27 سالہ جانوروں کی ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون نے اپنا اسکوٹر ہائی وے پر واقع ٹول بوتھ کے پاس کھڑا کیا تھا جہاں سے وہ ایک ڈرمیٹولوجی تقرری کے لیے گئی تھی۔ ملزم نے اسے اسکوٹر کھڑا کرتے دیکھا تھا۔ انھوں نے اس کی غیر موجودگی میں اس کے ٹائروں کو پنکچر کردیا۔ جب وہ واپس آئی تو وہ اسکوٹر ٹھیک کرنے کے وعدے کے ساتھ اسے ٹرک یارڈ لے گئے۔ لیکن انھوں نے اس کے ساتھ عصمت دری کی اور اس کو مارنے کے بعد اس کے جسم کو جلا ڈالا تا کہ وہ ثبوت ختم کردیں۔ جس کے بعد پورے ملک میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔

اس دوران  نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں چاروں ملزمان کی ہلاکت کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا از خود نوٹس لیا ہے۔ این ایچ آر سی نے کہا "کمیشن کی رائے ہے کہ اس معاملے کی بہت احتیاط سے تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اس کے مطابق اس نے اپنے ڈائریکٹر جنرل (انوسٹی گیشن) سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے جائے وقوعہ پر فوری طور پر ایک ٹیم بھیجے۔ ایس ایس پی کی سربراہی میں کمیشن کی تفتیشی ٹیم سے توقع ہے کہ وہ فوری طور پر روانہ ہوجائیں اور جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کریں”۔

(ایجنسیاں)