حکومت کے ذریعے جمہوری آوازوں کو دبانے کے خلاف ملک گیر احتجاج
نئی دہلی، جون 5: متعدد طلبا تنظیموں کے ممبروں اور مختلف حقوق انسانی گروپس کے کارکنوں نے ’’حکومت کے ذریعے جمہوری آوازوں کو دبانے‘‘ کے خلاف، خاص طور پر طلبا اور کارکنوں کو، جنھوں نے سی اے اے مخالف مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کیا، بدھ کے روز ملک گیر احتجاج کیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران یہ پہلا احتجاج تھا۔
اس احتجاج کے بعد آن لائن مہم #سب یاد رکھاجائے گا اور #فری اینٹی سی اے اے پروٹسٹرز بھی چلائی گئی، جہاں مختلف لوگوں نے بینرز اور تصاویر شائع کرکے اپنا احتجاج درج کرایا۔
سماجی دوری کے اصولوں کا خیال رکھتے ہوئے سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے کارکن اپنے گھروں سے باہر آئے اور ملک میں جمہوری قوتوں کو حکومت کے ذریعے دبانے کے خلاف اپنے گھروں کے باہر ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھام کر احتجاج کیا۔
ایک سماجی کارکن شبنم کے مطابق ’’بی جے پی حکومت دہلی پولیس اسپیشل سیل کا استعمال کررہی ہے اور دہلی فسادات کی بالکل مختلف داستان گڑھ رہی ہے اور سی اے اے-این آر سی مخالف مظاہرین کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر رہی ہے۔ جبطکہ اسی وقت اصل مجرموں کو چھوٹ دی جا رہی ہے۔ یو اے پی اے ایک لطیفہ بن گیا ہے۔ حکومت اختلاف رائے کی جمہوری آوازوں کو دبانے کے لیے اس کا استعمال کررہی ہے۔ ہم دہلی فسادات کے اصل مجرموں کی گرفتاری اور سی اے اے – این آر سی-این پی آر اور یو اے پی اے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘