حزب اختلاف کی جماعتوں نے کسانوں کے ’’بھارت بند‘‘ احتجاج کی حمایت کی
نئی دہلی، دسمبر 6: حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 8 دسمبر کو ان کے ’’بھارت بند‘‘ کے مطالبے کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
8 दिसंबर को किसानों द्वारा किए गए भारत बंद के आह्वान का आम आदमी पार्टी पूरी तरह से समर्थन करती है। देश भर में आम आदमी पार्टी के कार्यकर्ता शांतिपूर्ण तरीक़े से इसका समर्थन करेंगे। सभी देशवासियों से अपील है की सब लोग किसानो का साथ दें और इसमें हिस्सा लें https://t.co/xNseuxjtFO
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) December 6, 2020
جن سیاسی جماعتوں نے کسانوں کے اس احتجاج کی حمایت کی ہے ان میں عام آدمی پارٹی، کانگریس اور بائیں بازو کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ)، انقلابی سوشلسٹ پارٹی شامل ہیں۔
Congress stands united with farmers & their struggles. We’ll wholeheartedly support the Bharat Bandh call given by farmers. All our district units instructed already to have dharnas & demonstrations in support of farmers: Congress leader Randeep Surjewala on 8th Dec Bharat Bandh pic.twitter.com/Hg8SaHvygF
— ANI (@ANI) December 6, 2020
آل انڈیا فارورڈ بلاک اور تلنگانہ راشٹر سمیتی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اس بند کو کامیاب بنانے میں یقینی طور پر حصہ لیں گے۔
تمل ناڈو میں ڈی ایم کے نے بھی کسانوں کے ملک گیر بند کی حمایت کی اور کہا کہ زراعت سے متعلق تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ ’’بالکل جائز‘‘ ہے۔ اس نے کسان یونینوں، تاجروں کی تنظیموں، سرکاری ملازمین کی انجمنوں، مزدور یونینوں اور ریاست کے دیگر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ’’بھارت بند‘‘ میں ’’بھرپور تعاون‘‘ فراہم کریں اور اس کو کامیاب بنائیں۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق مغربی بنگال، تمل ناڈو اور مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں بھی متوازی مظاہرے کیے جائیں گے۔ فارم یونینوں نے اترپردیش اور ہریانہ کی سرحدوں کے کسانوں سے بھی شرکت کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ ہزاروں کسان گذشتہ دس دن سے دہلی کے مختلف سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔
انہیں خوف ہے کہ نئے قوانین ایم ایس پی کو ختم کرنے کی راہ ہموار کی ہے اور انھیں بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت نے، ج کا دعویٰ ہے کہ یہ قوانین زراعت میں نئی تاریخ کا آغاز ہیں، کسانوں کو منانے کی کئی کوششیں کی ہیں لیکن اب تک پانچ دور کے مذاکرات بےنتیجہ رہے ہیں۔ کسانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے اور مذاکرات کا اگلا دور 9 دسمبر کو ہونا طے ہوا ہے۔