حج2023:مرکزی حکومت کے دعوے کے بر عکس حج سفر کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ

وعدے کے مطابق سہولتوں کی عدم فراہمی سے عازمین پریشان، بامبے ہائی کورٹ کے اورنگ آباد ڈویژن میں لاگت میں تیزی سے اضافے کے خلاف ایک عرضی بھی دائر  

نئی دہلی ،05جون :۔

حج 2023کا آغاز ہو چکا ہے ،ہندوستان سےعازمین حج کی پروازیں بھی گزشتہ 21 مئی سے  متعدد ریاستوں سے شروع ہو چکی ہیں ۔ہر سال حج امور سے وابستہ حکومت ہند کے ادارے عازمین حج کے لئے بہتر انتظام و انصراف اور سہولتیں بہم پہنچانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ہر سال عازمین حج کو متعدد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود وعدے اور امید کے مطابق سہولتوں کی عدم فراہمی سے متعلقہ محکمہ کو عازمین کی ناراضگی کا سامنا بھی کرنا پڑ تا  ہے ۔اس بار بھی مرکزی حکومت کے دعوے اور حقیقت میں زمین و آسمان کا فرق نظر آ رہا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق  ملک کے زیادہ تر امبارکیشن پوائنٹ پر بے تحاشہ قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور مزید  بد انتظامی بھی نظر آرہی ہے ۔کچھ امبارکیشن پوائنٹس پر  بغیر کوئی وجہ بتائے کئی چارٹرڈ پروازیں آخری وقت پر منسوخ کر دی گئیں۔جس کی وجہ سے عازمین حج کو دقتوں اورپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔منتظمین کی اس لا پروائی سے عازمین حج میں ناراضگی بھی ہے ۔

واضح رہے کہ اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی  نے دعویٰ کیا تھا کہ  اس سال فی حاجی لاگت میں 90,000 روپے کی کمی ہوئی ہے۔ مرکزی حج کمیٹی ہر حاجی سے  4 لاکھ روپے سے زیادہ وصول کر رہی ہے۔ یہ رقم غیر ملکی کرنسی کی رقم کے علاوہ ہے۔بامبے ہائی کورٹ کے اورنگ آباد ڈویژن میں لاگت میں تیزی سے اضافے کے خلاف ایک عرضی بھی دائر کی گئی ہے۔

کلیریئن انڈیا کی رپورٹ کے مطابق حج چارجز میں بڑے فرق کا اندازہ مختلف  امبارکیش پوائنٹ  پر طے شدہ کرایوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی عازم ممبئی سے فلائٹ لے رہا ہے، تو اسے 3.05 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے جبکہ ممبئی سے صرف 400 کلومیٹر دور اورنگ آباد سے کرایہ 3.93 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے اور مہاراشٹر میں ایک اور  امبارکیشن پوائنٹ ہے ناگپور  ہے ،یہاں سے پرواز کرنے والے عازم کو  3.72 لاکھ روپے  ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔  گوہاٹی سے، لاگت 4.39 لاکھ روپے ہے۔اس طرح 88000 روپے کا بڑا فرق ہے۔

اسی طرح حیدرآباد اور بنگلور سے سفر کرنے کے لیے بالترتیب 3.05 لاکھ اور 3.04 لاکھ روپے فی حاجی خرچ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس سری نگر، گیا (بہار) اور گوہاٹی سے چارجز بالترتیب 3.95 لاکھ روپے، 4 لاکھ روپے   اور 4.39 لاکھ روپے ہیں۔

زیادہ ترامبارکیشن پوائنٹ  پر حد سے زیادہ چارجز کی وجہ سے بہت سے درخواست دہندگان نے اپنے راستوں میں تبدیلی کی درخواست کی ہے۔ ان میں سے بہت سے غیر مطمئن ہیں اور اپنے امبارکیشن کو تبدیل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ مثال کے طور پر، 3,266 عازمین ناگپور ہوائی اڈے سے سفر  کرنے والے تھے  لیکن  وہ67,000 روپے اضافی خرچ کرنے کےبجائے وہ  ممبئی سے کم پیسوں میں پرواز  کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر آنے والی رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوتمال ضلع سے تعلق رکھنے والے تقریباً 117 عازمین  ناگپور سے ممبئی جانے والے اپنے سفر کے مقام میں تبدیلی چاہتے تھے۔

مہاراشٹر میں اقلیتی امور کے سابق وزیر انیس احمد نے کلیریئن انڈیا کو بتایا کہ ہر امبارکیشن پوائنٹ کے درمیان 15 سے 20 ہزار روپے کا فرق  ہے  ۔ انہوں نے مزید کہا کہ غریب زائرین کا اس طرح سے کھلم کھلا استحصال کیا جا رہا ہے، انہیں زبردستی بھاری  بھرکم فیس ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اورنگ آباد میں 64 عازمین حج کی جانب سے وکیل سید توصیف یاسین نے عرضی داخل کی ہے۔ یاسین نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزاروں نے حج کمیٹی آف انڈیا کے 6 مئی 2023 کے سرکلر پر اعتراض کیا جس میں 88,000 روپے اضافی مانگے گئے تھے۔ اپیل کے مطابق   عازمین  کو بڑھے ہوئے اخراجات کے حوالے سے آخری لمحات تک اندھیرے میں رکھا گیا۔ عرضی میں استدلال کیا گیا کہ 2019 میں ممبئی اور اورنگ آباد میں امبارکیشن  پوائنٹ کے درمیان کرایہ کا فرق   10,500 روپے تھا۔

عام طور پر، ممبئی سے اورنگ آباد جانے کے لیے صرف 3,500 روپے خرچ ہوتے ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور حج کمیٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ 12 جون سے پہلے اورنگ آباد امبارکیشن پوائنٹ  کی لاگت میں نمایاں اضافے کے بارے میں وضاحت فراہم کرے۔   اورنگ آباد کو 2020، 2021 یا 2022 میں عازمین حج کے لیےامبارکیشن پوائنٹ  کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا تھا۔

اس اضافی اخراجات کے نتیجے میں بہت سے حاجی اب خوفناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ دہلی کے ہوائی اڈے پر   عازمین  کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔نئی حج پالیسی کے مطابق تمام عازمین کو دو  امبارکیشن پوائنٹ  کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ لیکن  مرکزی حج کمیٹی  کے حالیہ رویہ سے ایسا لگتا ہے کہ یہ آپشن صرف کاغذ پر ہے کیونکہ بہت کم حجاج کو  امبارکیشن پوائنٹ  میں تبدیلی کی اجازت دی گئی۔