جے این یو تشدد: پولیس نے درج کی ایف آئی آر
نئی دہلی، جنوری 6— جواہر لال نہرو یونی ورسٹی (جے این یو) کیمپس میں اتوار کی رات ہوئے تشدد کے سلسلے میں متعدد شکایات موصول ہونے کے باوجود دہلی پولیس نے پیر کو صرف ایک ہی ایف آئی آر درج کی۔ اس کی تصدیق دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے میڈیا کو کی۔
انھوں نے کہا "ہم نے ایک ہی ایف آئی آر درج کی ہے۔”
واضح رہے کہ چار درجن سے زیادہ نقاب پوش افراد، جن میں سے کچھ عورتیں دکھائی دیتی تھیں، جنہوں نے ہتھوڑے، پتھر، لوہے کی سلاخوں اور لاٹھیوں سے ہاسٹل میں موجود طالب علموں کے ساتھ ساتھ ان پروفیسروں پر بھی حملہ کیا جنھوں نے طلبا کی حفاظت کی کوشش کی تھی۔
اس تشدد میں لگ بھگ 40 طلبا زخمی ہوئے، جن میں سے 20 شدید زخمی ہیں۔ زخمی طلبا کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں داخل کیا گیا۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین (جے این یو ایس یو) کی صدر عیشی گھوش پر بھی لوہے کی سلاخ سے حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کے سر میں زخم آئے ہیں۔
جے این یو ایس یو کے ممبروں نے الزام لگایا کہ حملہ آور اے بی وی پی کارکن تھے۔ جب کہ اے بی وی پی کا کہنا ہے کہ یہ بائیں بازو کے طلبا ہی تھے جنھوں نے ان پر حملہ کیا۔
واقعات کا پتہ چلتے ہی موقع پر پہنچنے والے سماجی کارکن یوگیندر یادو کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یادو نے کہا کہ پولیس وہاں موجود تھی لیکن شرپسندوں کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
طلبء اور جے این یو فیکلٹی ممبران نے الزام لگایا کہ جب گنڈے حملہ کر رہے تھے تو پولیس اور یونی ورسٹی کے محافظ خاموش تماشائی بنے رہے۔ انھوں نے ان پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ انھوں نے ملزموں کو یونیورسٹی سے فرار ہونے دیا۔
ادھر وزیر داخلہ امیت شاہ نے جے این یو حکام اور طلبا کے نمائندوں سے رابطے کے لیے دہلی پولیس چیف اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے بات کی ہے۔