جواہر نوودیہ ودیالیہ:ذہین طلبہ کے لیے مفت اور اعلیٰ رہائشی تعلیم

جماعت ششم اور جماعت نہم کے لیے آن لائن داخلوں کا سلسلہ جاری

فہیم احمد عبدالباری مومن، بھیونڈی

 

ملک کے ہر بچے کو اچھی تعلیم ملے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ شہری علاقوں میں سرکاری اور نجی اسکولوں کا جال بچھا ہوا ہے ان اسکولوں میں مکمل سرکاری امداد پر چلنے والے، جزوی طور پر حکومتی امداد یافتہ پرائیویٹ اسکول اور مکمل نجی یا پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم ہمارے ملک میں عام ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بالخصوص دیہی علاقوں میں پچھڑے اور قبائلی طبقات کے ذہین طلبہ کے ٹیلنٹ کو ابھارنے اور انہیں بھی اعلیٰ تعلیم دینے کی غرض سے ۱۹۸۶؁ء کی ایجوکیشن پالیسی کے مطابق دیہی اضلاع میں رہائشی اسکولوں کا قیام کرنے کا آغاز کیا گیا۔ ان اسکولوں کو ’’جواہر نو ودیہ ودیالیہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ اسکول براہِ راست مرکزی وزارت انسانی وسائل کے زیرِ انتظام اور مقامی اسکول منیجمنٹ کمیٹی ، جس کے چیئرمین اس ضلع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہوتے ہیں، کی نگرانی میں ملک کی مختلف ریاستوں میں رہائشی طرز پر بالکل مفت جاری ہیں۔
نوودیہ ودیالیہ کے قیام کے مقاصد:
(۱) ان اسکولوں میں زیر تعلیم دیہی علاقوں کے طلبہ کو جدید تعلیم فراہم کرنا اور تعلیم کے دیگر تمام مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کی نشو ونما کرنا۔
(۲) پورے ملک میں با ضابطہ نظام کے تحت ہندی اور انگریزی میڈیم کے ذریعے یکساں تعلیم کے مواقع فراہم کرنا۔
(۳) ان اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کو رہائشی ماحول میں بہتر سے بہتر تعلیم فراہم کرنا۔
(٤) دیہی علاقوں کے ان طلبہ کو سماج میں دیگر طبقات کے شانہ بہ شانہ ان کی لیاقت کے مطابق اپنی اہلیت کو ثابت کرنے کے مواقع فراہم کرنا۔
میرٹ کی بنیاد پر داخلہ: ان اسکولوں میں داخلہ طلبہ کی ذہانت اور میرٹ کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ ایک ٹیسٹ (جانچ) جسے ’’جواہر نو ودیہ ودیالیہ سلیکشن ٹیسٹ‘‘ کہا جاتا ہے کی بنیاد پر ضلعی اور بلاک کی سطح پر منعقد کیا جاتا ہے۔ پہلے اس ٹیسٹ کا انعقاد این سی ای آر ٹی کے تحت ہوتا ہے اب اس کی ٹیسٹ کی ذمہ داری سی بی ایس ای(سنٹرل بورڈ فار سیکنڈری ایجوکیشن) کی ہے۔ یہ ٹیسٹ پورے ملک میں ایک ساتھ سال میں ایک مرتبہ منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ آبجیکٹیو (معروضی سوالات پر مبنی) ہر جماعت کے طلبہ کی لیاقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ترتیب دیا جاتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دیہی علاقوں کے طلبہ اپنے آپ کو کم تر نہ سمجھیں۔ عموماً یہ ٹیسٹ اپریل کے مہینے میں منعقد کیے جاتے ہیں اس سے قبل داخلہ کی اطلاع آل انڈیا ریڈیو، دوردرشن اور قومی سطح کے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے دی جاتی ہے۔
داخلہ نشستوں میں تحفظ (ریزرویشن): جواہر نوودیہ ودیالیہ میں بنیادی طور پر دیہی علاقوں کے طلبہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ تقریباً پچھتر فیصد دیہی علاقوں کے طلبہ کے لیے نشستیں مختص ہوتی ہیں مزید پسماندہ ذات (ایس سی) اور پسماندہ قبائل (ایس ٹی) طبقات کے طلبہ کے لیے مذکورہ ضلع میں ان کی آبادی کے تناسب سے مختص ہوتی ہے۔ لیکن کسی بھی صورت میں قومی اوسط سے کم نہیں ہوسکتی۔ ان اسکولوں میں ایک تہائی نشستیں طالبات کے لیے جبکہ تین فیصد نشستیں معذور طلبہ کے لیے مختص ہوتی ہیں۔
مخلوط رہائشی اسکول مفت تعلیم کے ساتھ : نوودیہ ودیالیہ، سی بی ایس سی (سنٹرل بورڈ فار سیکنڈری ایجوکیشن) سے ملحق ہوتے ہیں جہاں ذہین اور قابل طلبہ کو جماعت ششم تا دو از دہم (بارہویں) تک مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ان اسکولوں میں ابتدائی داخلہ جماعت ششم یا تاخیری داخلہ جماعت نہم اور یاز دہم (گیارہویں) میں دیا جاتا ہے۔ ہر نوودیہ ودیالیہ مخلوط طرز تعلیم (کو ایجوکیشنل)، رہائشی (ریسیڈینشیل) ہوتا ہے جہاں داخلہ پانے والے طلبہ کو مفت رہائش، کھانا، اسکول یونیفارم، کتابیں، اسٹیشنری، آنے جانے کے لیے بس اور ریل کا کرایہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ نویں تا بارہویں جماعت میں زیر تعلیم مستثنیٰ طبقات کے طلباء کے علاوہ دیگر طلباء (لڑکوں) سے 600روپے ماہانہ ’’ودیالیہ وکاس ندھی‘‘ یعنی اسکول ترقیاتی فنڈ کے طور پر لیے جاتے ہیں۔
سہ لسانی ضابطہ تعلیم : نوودیہ ودیالیہ قومی سطح پر رائج سہ لسانی (تین زبانوں) ضابطے پر عمل کرتے ہیں۔ ہندی اور انگریزی کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں سے ہجرت کرکے آنے والے طلبہ کی سہولت کے لیے علاقائی زبان کی تدریس کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اس طرح ہر نوودیہ ودیالیہ مقامی زبان، انگریزی اور ہندی، اس سہ لسانی ضابطے پر عمل کرتا ہے۔
تدریسی زبان (میڈیم) : نوودیہ ودیالیہ میں جماعت ہفتم یا ہشتم (ساتویں یا آٹھویں) تک تدریسی زبان مادری یا مقامی زبان ہوتی ہے اس کے بعد ہندی یا انگلش تمام نوودیہ ودیالیوں کا مشترکہ میڈیم ہوتا ہے۔
قومی یک جہتی کا فروغ :
نوودیہ ودیالیہ کا اہم مقصد قومی یک جہتی کا فروغ ہے۔ ہندی اور غیر ہندی ریاستوں کے طلبہ کی ہجرت کی بنا پر ان میں قومی یک جہتی کو فروغ دینا اس کا اہم مقصد ہے۔ عام طور پر یہ ہجرت جماعت نہم میں واقع ہوتی ہے۔
قیام : نوودیہ ودیالیہ عام طور پر ملک کے دیہی علاقوں میں قائم کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومت کو مفت زمین اور بلا کرایہ عمارت ان اسکولوں کے قیام کے لیے فراہم کرنی ہوتی ہے۔ فی الوقت ملک کے مختلف دیہی علاقوں میں ان اسکولوں کی تعداد تقریباً ٦٦١ ہے۔ جنہیں بھوپال، چندی گڑھ، حیدرآباد، جے پور، لکھنئو، پٹنہ، پونے اور شیلانگ ان آٹھ علاقائی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
داخلہ کی شرائط و اہلیت: نوودیہ ودیالیہ میں داخلہ کے لیے مشترکہ شرائط جو تمام طلبہ کے لیے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
(ا) صرف انہی اضلاع کے طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے جہاں پر نوودیہ ودیالیہ قائم ہے۔
(۲) ششم جماعت میں داخلے کے خواہشمند طلبہ کا کسی ریاستی بورڈ، اوپن اسکولنگ سے پانچویں جماعت کامیاب ہونا لازمی ہے اسی طرح جماعت نہم اور جماعت گیارہویں کے طلبہ کو بالترتیب ہشتم اور دسویں جماعت کامیاب ہونا لازمی ہے۔ (۳) ششم جماعت میں داخلے کے لیے طالبعلم کی عمر ۹ سے ۱۳ برس کے درمیان، نہم جماعت کے لیے یکم مئی کو ۱۳ تا ١٦ برس کی عمر اور گیارہویں جماعت میں داخلے کے لیے ١٤ تا ۱۸ برس کی عمر لازمی ہے۔
اہلیتی امتحان کے پرچہ کا نمونہ (اردو میں بھی امتحان دینے کی سہولت ہے) : ششم جماعت میں داخلے کے لیے ہندی، مراٹھی اور انگریزی زبان کے علاوہ دیگر ۱۷ نوٹیفائیڈ زبانوں میں اہلیتی امتحان منعقد کیا جاتا ہے جس میں اردو بھی شامل ہے۔ ششم جماعت کے طلبہ کے لیے دو گھنٹے پر مشتمل ذہنی آزمائش، ارتھمیٹک اور زبان دانی پر مشتمل پرچہ لیا جاتا ہے۔ جس میں پچاس فیصدی ذہنی آزمائش اور بقیہ پچیس پچیس فیصدی مارکس ارتھمیٹک اور زبان دانی کے لیے مختص ہوتے ہیں۔
جماعت نہم کے لیے ٹیسٹ صرف ہندی اور انگریزی زبان میں منعقد کیا جاتا ہے۔ جماعت نہم کے لیے آٹھویں جماعت کے نصاب پر مبنی انگریزی، ہندی، ریاضی اور سائنس مضامین پر مشتمل تین گھنٹے کا ۱۰۰ مارکس کا ایک پرچہ لیا جاتا ہے۔ جس میں انگریزی اور ہندی کے لیے پندرہ، پندرہ مارکس جبکہ ریاضی اور سائنس کے لیے پینتیس، پینتیس مارکس مختص ہوتے ہیں۔ جبکہ گیارہویں جماعت میں داخلے کے لیے درخواست دینے والے طلبہ کے دسویں کے مارکس کی بناء پر میرٹ لسٹ تیار کی جاتی ہے اور اس کے مطابق داخلہ دیا جاتا ہے۔
طلبہ کے لیے سہولتیں: جواہر نوودیہ ودیالیہ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن سے ملحق ہوتے ہیں۔ ذہین طلبہ کو اہلیتی جانچ کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کو تعلیم، رہنے اور کھانے کی سہولتیں، یونیفارم، کتابیں، اسٹیشنری، روزانہ کے استعمال کی اشیاء مثلا نہانے اور کپڑے دھونے کا صابن، منجن، برش، جوتے کی پالش، بالوں کا تیل، کپڑوں کی دھلائی اور استری، لڑکیوں کے لیے سینیٹری نیپکنس وغیرہ کی سہولتیں مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیکل اخراجات، آنے جانے کے لیے ٹرین کے تھرڈ اے سی یا اے سی بس کا کرایہ اور سی بی ایس ای اسکول کی فیس نوودیہ ودیالیہ سمیتی برداشت کرتی ہے۔ نہم تا گیارہویں جماعت کے طلبہ کو ماہانہ ٦٠٠ روپئے فیس ادا کرنی ہوتی ہے لیکن ایس سی، ایس ٹی اور بی پی ایل خاندانوں کے طلبہ اس سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔ حکومتی ملازمین کے بچوں سے ۱۵۰۰ روپے ماہانہ لیا
جاتا ہے۔
٭٭٭
[email protected]

جواہر نوودیہ ودیالیہ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن سے ملحق ہوتے ہیں۔ ذہین طلبہ کو اہلیتی جانچ کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کو تعلیم، رہنے اور کھانے کی سہولتیں، یونیفارم، کتابیں، اسٹیشنری، روزانہ کے استعمال کی اشیاء مثلا نہانے اور کپڑے دھونے کا صابن، منجن، برش، جوتے کی پالش، بالوں کا تیل، کپڑوں کی دھلائی اور استری، لڑکیوں کے لیے سینیٹری نیپکنس وغیرہ کی سہولتیں مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 13 تا 19 دسمبر، 2020