جموں و کشمیر کے نئے ایل جی منوج سنہا کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت جلد ہی شروع کی جائے گی
سرینگر، اگست 7: جموں وکشمیر کے نومنتخب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج کہا کہ انتظامیہ جلد ہی علاقے میں غیر یقینی صورت حال اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لوگوں سے بات چیت شروع کرے گی۔
اس سے قبل آج ہی61 سالہ سابق مرکزی وزیر نے اپنے عہدے کا حلف لیا ہے، جس کا انتظام جموں وکشمیر کے چیف جسٹس گیتا متل نے سرینگر کے راج بھون میں ایک تقریب میں کیا۔
بدھ کے روز ہندوستانی انتظامی خدمات کے سابق افسر گیریش چندر مرمو کے استعفی دینے کے بعد سنہا کی تقرری کی گئی تھی۔ ایک دن بعد ہی مرمو کو ہندوستان کا بطور کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل مقرر کیا گیا۔ سنہا جموں و کشمیر میں تین سالوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے مقرر کردہ تیسرے لیفٹیننٹ گورنر ہیں۔
سنہا نے حلف اٹھانے کے بعد صحافیوں کو بتایا ’’ہمیں جموں و کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا اس میں کوئی ایجنڈا نہیں ہے، کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔ اس میں آئین ہی ’’گیتا‘‘ ہوگا۔‘‘
سنہا نے کہا کہ کچھ دن میں براہ راست بات چیت کا عمل شروع ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں امن و استحکام ہونا چاہیے۔ غیر یقینی صورت حال ختم ہونی چاہیے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ تیز تر ترقی کے ساتھ ساتھ یہ سب حاصل کرنا ہمارا مقصد اور ہمارا مشن ہوگا۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ 5 اگست جموں وکشمیر کی تاریخ کا ایک بہت اہم دن ہے۔
سنہا نے دعویٰ کیا کہ ’’برسوں کی تنہائی کے بعد جموں و کشمیر قومی دھارے میں شامل ہوا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ بہت سے کام جو سالوں میں مکمل نہیں ہوسکے وہ گذشتہ ایک سال میں مکمل ہوچکے ہیں۔‘‘
سنہا 1989 سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ہیں۔ وہ اترپردیش کے وزیر اعلی کے عہدے کے دعویدار اور پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں۔