جموں و کشمیر: پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت محبوبہ مفتی کی نظربندی میں تین ماہ کی مزید توسیع
سرینگر، مئی 6: پی ٹی آئی کے مطابق جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی میں منگل کو مزید تین ماہ کی توسیع کر دی گئی۔
5 اگست کو خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور اس کو جموں و کشمیر کے مرکزی علاقوں اور لداخ میں تقسیم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے مفتی اور کچھ دیگر کشمیری سیاست دان پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہیں۔ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور عمر عبداللہ کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، جنھیں مارچ میں رہا کر دیا گیا۔
اے این آئی کے مطابق مفتی کے علاوہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما سرتاج مدنی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر کی نظربندی میں بھی توسیع کردی گئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے اطلاعات کے سامنے آنے کے فوراً بعد مفتی کی نظربندی میں توسیع کرنے پر حکومت کی شدید تنقید کی۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’محبوبہ مفتی کی نظربندی میں توسیع کرنے کا فیصلہ ناقابل یقین حد تک ظالمانہ اور پسپائی کا فیصلہ ہے۔ انھوں نے کچھ بھی ایسا نہیں کیا یا کہا جس سے اس بات کا جواز پیش کیا جاسکے کہ ہندوستانی حکومت نے انھیں اور دیگر افراد کو کیوں اس طرح حراست میں رکھا ہے۔‘‘
Unbelievably cruel & retrograde decision to extend @MehboobaMufti’s detention. Nothing she has done or said in any way justifies the way the Indian state has treated her & the others detained. https://t.co/tyxXC9NFuL
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) May 5, 2020
اپریل میں مفتی کو دو سرکاری عمارتوں میں، جنھیں عارضی جیل نامزد کیا گیا تھا، آٹھ ماہ سے زیادہ نظربند رکھنے کے بعد انھیں ان کی سرکاری رہائش گاہ منتقل کردیا گیا تھا۔
مفتی پر ڈوزیئر میں ’’علاحدگی پسندوں کے ساتھ تعاون‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جو سخت ایکٹ کے تحت چارج کیا جاتا ہے۔ اس ڈوزیئر میں عوامی ریمارکس بھی شامل تھے جو اس نے مبینہ طور پر فوج کے خلاف دیے تھے اور پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے لنچنگ کے بارے میں بھی بیانات دیے تھے۔