جماعت اسلامی ہندکا اڈیشہ ٹرین حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ  

جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہاکہ اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے اور اس کے نتائج کو عام کیا جائے اور قصورواروں کو سزا  اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے

نئی دہلی،04جون :۔

اڈیشہ میں پیش آئے صدی کے سب سے خوفناک اور سب سے بڑے ٹرین حادثے پر ہر شخص غمزدہ ہے ۔مختلف اداروں اور تنظیموں کی جانب سے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ملک کی معروف سر کردہ ملی تنظیم  جماعت اسلامی ہند نے بھی اڈیشہ ٹرین حادثے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس حادثے کی  اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور سوگواروں سے تعزیت کا اظہار کیاہے۔

اس انتہائی المناک حادثے میں تقریباً 300 مسافروں کے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ دو ٹرینوں کی سترہ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں اور انہیں شدید نقصان پہنچا۔اس اندوہناک حادثے کو صدی کا سب سے بڑا ٹرین حادثہ قرار دیا جا رہا ہے ۔اس حادثے میں تین ٹرینیں متاثر ہوئی ہیں۔ حادثے کی وجہ سے 58 ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں، 81 کا  روٹ تبدیل کر دیا گیا  اور 10 سے زائد ٹرینوں کو رد کر دیا گیا۔

میڈیا کوجاری  ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ’’ہمیں اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں بہناگا اسٹیشن کے قریب ہونے والے المناک ٹرین حادثے کے بارے میں سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔ ہم دلی تعزیت پیش کرتے ہیں، سوگوار خاندانوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور ان لوگوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے اس ہولناک سانحے میں اپنے قریبی عزیزوں کو کھو دیا ہے۔ ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ ہم ا ڈیشہ کے لوگوں کی طرف سے حادثے کے متاثرین کو فراہم کی جانے والی فوری کارروائی اور مدد کی بھی تعریف کرتے ہیں۔

پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ اتنا بڑا ٹرین حادثہ پیش آیا۔ جماعت اسلامی ہند مطالبہ کرتی ہے کہ اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے اور اس کے نتائج کو عام کیا جائے۔ قصورواروں کو سزا دی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے۔ حکومت کو ایسے حادثات کو  روکنے کویقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ اس المناک حادثے کے بعدوزیر اعظم نریندر مودی ہفتہ کی شام  کو جائے حادثہ کا دورہ کیا ۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نے ریسکیو اور طبی امداد پر تبادلہ خیال کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں وزیر داخلہ امت شاہ، کابینہ سکریٹری راجیو گوبا، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری پی کے   مشرا، ہوم سکریٹری اجے کمار بھلا اور این ڈی آر ایف کے سربراہ ایس این پردھان نے شرکت کی تھی۔قبل ازیں وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس حادثے کے بعد استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ پر پہنچ کر حادثے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے گی۔

اس اندوہناک حادثے کے بعد متعدد رہنماؤں نے مرکزی قیادت پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ہفتے کے روز  جائے حادثہ کا دورہ کیا اور سوال کیا کہ تصادم مخالف آلات یہاں کیوں نہیں لگائے گئےتھے۔   انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ ریلوے  مسافروں کی حفاظت کی پرواہ نہیں کی۔  سابق وزیر ریلوے اور آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام عائد کیا۔اس کے علاوہ این سی پی رہنما شرد پوار اور دیگر رہنماؤں نے بھی اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا