جامعہ کی طالبہ صفورا زرگر کو لگاتار تیسری بار ضمانت سے انکار
نئی دہلی، جون 5: پٹیالہ ہاؤس عدالت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران فروری میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق ایک کیس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی حاملہ طالبہ صفورا زرگر کی ضمانت کی درخواست کو ایک بار پھر خارج کر دیا۔
زرگر پر سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دی کوئنٹ نے رپوٹ کیا کہ استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ اس نے 23 فروری کو ’’اشتعال انگیز تقریر‘‘ کی تھی جس کی وجہ سے وہ شمال مشرقی دہلی میں تشدد اور فسادات کا باعث بنی تھی۔
زرگر کی یہ تیسری ناکام ضمانت کی درخواست ہے۔ زرگر کے وکلا نے اس سے پہلے 18 اپریل کو ایک درخواست داخل کی تھی جو 21 مئی کو رد کر دی گئی۔ اور پھر 2 مئی کو دائر کی گئی دوسری درخواست بھی ناکام ہوگئی تھی۔
تاہم عدالت نے تہاڑ جیل کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے کہا کہ وہ 21 ہفتہ کی حاملہ ہے اور زرگر کو مناسب طبی امداد فراہم کی جائے۔
دریں اثنا متعدد سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنان نے حامہ صفورا زرگر کو جیل میں رکھنے کی سخت مذمت کی ہے اور اس کی جلد سے جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔