جامعہ کیس میں ضمانت ملنے کے بعد بھی جامعہ کے طالب علم آصف تنہا کو شمال مشرقی دہلی تشدد کیس میں قید رکھا جائے گا

نئی دہلی، مئی 28: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا، جن کو جمعرات کے روز ایڈیشنل سیشن جج گورو راؤ نے جامعہ تشدد کیس کے سلسلے میں ضمانت دے دی تھی، ابھی بھی تفتیشی ایجنسیوں کی عدالتی تحویل میں ہی رہیں گے۔ کیوں کہ اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔

تنہا کے لیے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل سوجھنیا شنکرن نے بتایا کہ ان کے خلاف دو مقدمات درج ہیں۔ ایک کا تعلق پچھلے سال دسمبر میں جامعہ میں ہوئے تشدد سے تھا اور دوسرا یو اے پی اے کے تحت شمال مشرقی دہلی میں فسادات کیس سے متعلق تھا۔ انھوں نے کہا ’’انھیں جامعہ تشدد کیس میں ضمانت مل گئی ہے، لیکن یو اے پی اے کے تحت شمال مشرقی دہلی تشدد کیس میں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی وجہ سے وہ اب بھی عدالتی تحویل میں رہیں گے۔ جیل سے نکلنے کے لیے انھیں شمال مشرقی دہلی کیس میں بھی ضمانت کی ضرورت ہے۔‘‘

واضح رہے کہ آصف کو 17 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں جامعہ کیس میں برابری کی بنا پر ضمانت مل گئی تھی، کیوں کہ جامعہ کیس کے 10 ملزمان میں سے 8 کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ ضمانت دیتے ہوئے جج نے کہا ’’ملزم کے صاف گوشواروں پر غور کرتے ہوئے، برابری کی بنیاد پر اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کوویڈ 19 سے پیدا ہونے والی موجودہ صورت حال پر غور کرتے ہوئے، ملزم کو ضمانت کے مچلکے پیش کرنے پر ضمانت دینے کا اعتراف کیا گیا ہے۔‘‘