جامعہ تشدد کی آزادانہ تحقیقات کے لیے داخل درخواستوں پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکز سے 2 دن کے اندر جواب داخل کرنے کو کہا
نئی دہلی، جولائی 13: دہلی ہائی کورٹ نے آج مرکزی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ جامعہ تشدد سے متعلق تمام درخواستوں پر 2 دن کے اندر جواب داخل کرے۔
لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جلان کی ڈویژن بنچ نے مرکز سے مزید کہا کہ وہ مذکورہ وقت کی پابند رہے ورنہ عدالت سخت حکم پاس کرے گی۔
اس کے علاوہ عدالت نے درخواست گزاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مرکز سے جواب موصول ہونے کے بعد 4 دن کے اندر اپنے امیدواروں کو داخل کریں۔ تمام فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آپس میں معاملات کی مستحکم فہرست جاری کریں۔
یہ حکم گذشتہ دسمبر میں جامعہ ملیہ کے کیمپس کے اندر ہونے والی پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کے لیے درخواستوں کے ایک بیچ میں آیا ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ دہلی پولیس بغیر کسی اجازت کے یونی ورسٹی کے کیمپس میں داخل ہوئی اور احتجاج کرنے والے طلبا پر ہی بس نہیں، بلکہ لائبریری اور مسجد میں بیٹھے ہوئے طلبا کو بھی مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان درخواستوں میں آزادانہ تفتیش کے علاوہ تشدد کے دوران شدید زخمی ہونے والے طلبا کے لیے معاوضے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اپنے حلف نامے میں دہلی پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے غیر قانونی اسمبلی کے مبینہ ہجوم کو روکنے کے لیے متناسب طاقت کا استعمال کیا۔ دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ایسے علاقوں میں داخل ہونا نہ صرف حق ہے بلکہ پولیس کی ذمہ داری اور فرض ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے والے کسی بھی بے گناہ طالب علمی کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
عدالت نے اگلی سماعت کے لیے 21 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔