تہاڑ جیل کے عہدیداروں نے دانت میں درد کی تکلیف ہونے پر طبی مدد فراہم نہیں کی، عمر خالد نے عدالت کو بتایا
نئی دہلی، دسمبر 17: عمر خالد نے بدھ کے روز عدالت کو بتایا کہ دانت میں درد کی شکایت کے بعد تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ نے پچھلے تین دن سے انھیں مناسب طبی امداد فراہم نہیں کی تھی۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبا رہنما خالد دہلی فسادات کے معاملے میں جیل میں بند ہیں۔
چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے جیل حکام کو طبی امداد فراہم کرنے اور دو دن کے اندر اس کی رپورٹ درج کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے کہا ’’اگر اگلے دن تک جیل میں دانتوں کا ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا ہے تو ملزم کو جیل سے باہر چیک اپ اور علاج کے لیے اور اگر ضرورت ہو تو دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جاسکتا ہے۔‘‘
خالد نے عدالت کو بتایا تھا کہ بدھ کے روز دانتوں کے جس ڈاکٹر کو جیل آنا تھا، وہ نہیں پہنچا۔ عمر خالد نے مزید کہا کہ وہ تکلیف میں تھا جس کی وجہ سے اس کے لیے ڈاکٹر کا ایک اور ہفتہ انتظار کرنا مشکل ہوگیا۔
واضح رہے کہ دہلی فسادات کے معاملے میں عمر خالد کو یکم اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تشدد میں ایک بڑی سازش سے متعلق ایک مقدمے میں خالد کو ستمبر میں سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے 22 نومبر کو اس معاملے میں خالد اور طالب علم کارکن شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ خالد نے دہلی فسادات کو ’’دور سے کنٹرول کیا‘‘ تھا۔ جے این یو کے سابق طالب علم پر ریاستہائے متحدہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دہلی کے دورے کے دوران تشدد کا ارتکاب کرنے کا الزام تھا۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تشدد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اس کی منصوبہ بندی ان لوگوں نے کی تھی جنھوں نے ترمیم شدہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا۔