توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کو معافی مانگنے پر غور کرنے کے لیے مزید 30 منٹ کا وقت دیا
نئی دہلی، اگست 25: عدالت عظمیٰ کے خلاف اپنے ٹویٹس پر معافی نہ مانگنے کے اپنے موقف پر ’’غور کرنے‘‘ کے لیے سپریم کورٹ نے آج معروف وکیل پرشانت بھوشن کو، جنھیں توہین عدالت کا مجرم قرار دیا گیا ہے، کو 30 منٹ کی مہلت دی ہے۔
اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کے ذریعے معافی کی درخواست پر اعلی عدالت نے بھوشن کو ایک اور موقع فراہم کیا۔
جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ ’’بھوشن کو تمام بیانات واپس لینے چاہئیں اور افسوس کا اظہار کرنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ بھوشن نے عدلیہ کے خلاف اپنے دو ٹویٹس کے لیے سپریم کورٹ میں معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔
بنچ نے پوچھا ’’بھوشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ منہدم ہوچکا ہے، کیا یہ قابل اعتراض نہیں ہے؟‘‘
بنچ نے کہا کہ عدالت صرف احکامات کے ذریعے ہی بات کر سکتی ہے اور حتی کہ اپنے حلف نامے میں بھی بھوشن نے عدلیہ کے خلاف ناپسندیدہ تبصرے کیے ہیں۔
وینو گوپال نے درخواست انھیں متنبہ کر کے چھوڑ دے اور انھیں معاف کر دے۔
بنچ نے کہا ’’کسی شخص کو اپنی غلطی کا احساس ہونا چاہیے، ہم نے بھوشن کو وقت دیا لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ معافی نہیں مانگے گا۔‘‘