تقریباً 3،300 تبلیغی جماعت کے ممبران کو غیر قانونی طور پر قرنطینہ میں قید کرنے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر، جمعہ کو سماعت کا امکان
نئی دہلی، مئی 14: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ایک سماجی کارکن نے جمعرات کے روز دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی، جس میں تبلیغی جماعت کے تقریباً 3،300 ممبران کو فوری طور پر مختلف قرنطینہ مراکز سے رہا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ امکان ہے کہ عدالت اس درخواست کی سماعت جمعہ کو کرے گی۔
ہائی کورٹ میں یہ درخواست صبیحہ قادری نے وکیل شاہد علی کے توسط سے دائر کی ہے۔ قادری نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے کل 3،288 افراد 40 دن سے زیادہ عرصے سے مختلف قرنطینہ مراکز میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کے لیے منفی جانچ کرنے کے باوجود انھیں رہا نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو دہلی حکومت نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے وہ ممبران، جنھوں نے لازمی قرنطینہ کی مدت مکمل کرلی ہے اور کورونا وائرس کی کوئی علامت نہیں دکھاتے ہیں، وہ گھر جاسکتے ہیں۔ قادری نے الزام لگایا کہ ممبروں کو غیر قانونی طور پر قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے اور حکومت کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے حکام کو خط بھی لکھے تھے لیکن ان پر غور نہیں کیا گیا۔
صبیحہ قادری کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ قرنطینہ کی آڑ میں تبلیغی جماعت کے ممبروں کو نظربند کرنا جائز نہیں ہے۔ انھوں نے قرنطینہ مراکز میں دو افراد کی اموات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا اور عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
درخواست میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے دو ممبران حاجی رضوان اور محمد مصطفی کی اپریل کے مہینے شمالی مغربی دہلی کے سلطان پوری علاقے میں ایک قرنطینہ مرکز میں ہلاکت کا ذکر کیا گیا تھا۔ دہلی اقلیتی کمیشن نے بھی ان اموات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا اور وزیر اعلی اروند کیجریوال اور لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے معاملے کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی تھی۔