تعلیمی و معاشی مسائل کے حل کے لیے اجتماعی طور پر زکوٰۃ کی تقسیم ضروری

منصوبہ بند کام کے لیے سروے ناگزیر

 

اسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنل کے صدر عامر ادریسی کے ساتھ ہفت روزہ دعوت کی خاص بات چیت
زکوٰۃ کے بارے میں اس قدر بڑے سروے کی کیا ضرورت محسوس کی گئی تھی؟
دراصل مسلمانوں میں منظم طور پر کام کرنے کا تصور بہت ہی کم پایا جاتا ہے۔ کوئی بھی کام ہم کرتے ہیں تو اسے نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ لوگ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ اگر یہ معلومات سامنے رہیں تو منصوبہ بندی کرنے میں سہولت ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہم مسئلہ کی جڑ تک پہنچ کر اس کا تدارک کر سکتے ہیں۔ عموماً تنظیموں کے ذمہ دار اپنے طور پر منصوبے بناتے ہیں جو ایک حد تک درست طریقہ ہے لیکن اس میں تفصیلات معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کام منظم نہیں ہو پاتا۔ ہم جاننا چاہتے تھے کہ زکوٰۃ کے تعلق سے اپنے لوگوں کے پاس کیا معلومات ہیں وہ زکوٰۃ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ وہ زکوٰۃ کی رقم کی تقسیم کس طرح چاہتے ہیں۔ موجودہ حالات میں لوگ زکوٰۃ کیسے نکالتے ہیں وغیرہ،، چنانچہ ان چیزوں کے بارے میں لوگوں کی معلومات جاننے اور ان کو اس اہم فریضہ سے واقف کرانے کے لیے یہ سروے کیا گیا تھا۔
آپ نے سماج کے ہر طبقے میں یہ سروے کیا تو عمومی طور پر آپ کو کیا ریسپانس ملا؟
سروے پر لوگوں کا ریسپانس تو ٹھیک تھا۔ زکوٰۃ کے تعلق سے جو سوالنامہ دیا گیا تھا وہ یہ سمجھنے کے لیے کافی تھا کہ زکوٰۃ کے بارے میں ہماری کمیونٹی کی معلومات کتنی ہیں۔ سروے سے یہ حیرت انگیز بات سامنے آئی کہ لوگ زکوٰۃ کے بارے میں بہت ہی کم معلومات رکھتے ہیں چہ جائیکہ اس کی اہمیت اور اس کے مدات کو جانیں۔
سروے سے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں ان پر کیا کام ہو رہا ہے؟
سروے جن مقاصد کے لیے کیا گیا تھا ان کے مقاصد حصول کے لیے بہت سارے کام شروع کیے گئے ہیں۔ زکوٰۃ سروے کا یہ تیسرا سال ہے۔ دو سال سے ہم نے زکوٰۃ کے سلسلہ میں بیداری کے لیے کئی کانفرنسس اور ویبینارز منعقد کیے ہیں۔ سارے کام تو ہم تنہا انجام نہیں دے سکتے اس لیے ملی تنظیموں اور اداروں کے سامنے ملت کے ایشوز سامنے لاتے ہیں تاکہ بحیثیت قوم ہم سب مل کر کچھ کام کر سکیں۔ اس سروے کے بعد معلوم ہوا کہ لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ زکوٰۃ کیسے نکالتے ہیں چنانچہ کے لیے ہم نے علما کرام کا پینل تشکیل دیا ہے تاکہ لوگ راست طور پر ان سے رجوع ہوں۔ زکوٰۃ کو ہم لوگ اسٹریٹجیک ڈیولپمنٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسوسی ایشن مسلم پروفیشنل (AMP ) نے اپنے زکوٰۃ فنڈ کو اعلیٰ تعلیم، یتیموں کی کفالت، خود روزگار جیسے اہم کاموں کے لیے استعمال کیا ہے۔ اس سال زکوٰۃ کے 95 لاکھ روپے مختلف مدات میں دیے گئے۔ وہیں دوسرا اہم کام یہ ہوا کہ عوام سے عطیات وصول کرنے کے لیے ویب سائٹ تیار کی گئی جس میں زکوٰۃ دینے والا جانتا ہے کہ کہ وہ کس کو زکوٰۃ دے رہا ہے کیونکہ وہ رقم دیتا ہے تو شفافیت بھی چاہتا ہے۔ زکوٰۃ دینے والا اگر یہ چاہے کہ اس کی دی ہوئی رقم کو مقامی سطح کے مستحقین یا اس کے جاننے والے ضرورت مندوں میں تقسیم ہو تو اس کی سہولت کے لیے (www.indiazakat.com) کی ویب سائٹ تیار کی گئی۔ گزشتہ سال یہ ویب سائٹ لانچ کی گئی تھی اب تک 29 ممالک کے 1500 شہروں سے 8 ہزار سے زائد لوگوں نے اس ویب سائٹ کے توسط سے مختلف ضرورتوں کی تکمیل کے لیے پونے تین کروڑ روپے جمع کیے ہیں۔ اس ویب سائٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ آدمی جس قسم کے مستحق کی چاہے مدد کر سکتا ہے۔ صحت، تعلیم یا دیگر جس میدان میں چاہے وہ اپنی زکوٰۃ کی رقم دے سکتا ہے۔ بطور خاص قانون اور میڈیکل کے طلبہ کی تعلیمی امداد کے لیے بھی اس میں رقم جمع کی گئی۔ اس ویب سائٹ کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ جو زکوٰۃ انفرادی طور پر تقسیم ہوتی تھی اس کے لیے اجتماعی طور پر تقسیم کا نظم کیا گیا۔
ملی اداروں اور مذہبی شخصیات کا اس پروجیکٹ پر کیا ردعمل رہا؟
جتنے بھی ملی ادارے اور اس کے ذمہ دار ہیں سب لوگ اس کام کی اہمیت کو جانتے ہیں اور اس کو ایک اچھا قدم سمجھتے ہیں۔ (www.indiazakat.com) ایک ایسا اوپن پلیٹ فارم ہے جو سب کے لیے کام کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ بڑے بھروسے کی بات ہے کہ کم وقت میں لوگ ان کےساتھ جڑے ہیں۔ ہم اس سسٹم کو مزید ترقی دیں گے تاکہ کوئی بھی اپنے اسکول، مدارس اور فیملی ممبرس کے لیے اپنی زکوٰۃ پہنچانے کے لیے اس کا استعمال کر سکے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 18 تا 24 اپریل 2021