لئیق اللہ خاں منصوری، ایم اے (بنگلورو)
یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ۔ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہ۔ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ ہ قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰی شَیْئی حَتّٰی تُقِیْمُوا التَّوْرٰۃَ وَالْاِنْجِیْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ۔ وَلَیَزِیْدَنَّ کَثِیْرًا مِّنْھُمْ مَّآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ طُغْیَانًا وَّکُفْرًا۔ فَلاَ تَاْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْن۔
’’اے پیغمبر! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچادو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہ کیا۔ اللہ تم کو لوگوں کے شر سے بچانے والا ہے۔ یقین رکھو کہ وہ کافروں کو (تمہارے مقابلہ میں) کامیابی کی راہ ہرگز نہ دکھائے گا۔ صاف کہہ دو کہ ’’اے اہلِ کتاب! تم ہرگز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ توراۃ اور انجیل اور اُن دُوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں‘‘۔ ضرور ہے کہ یہ فرمان جو تم پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھادے گا۔ مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو۔‘‘ (المائدہ:۶۷ تا ۶۸)
مسلمانوں کی کامیابی قرآن مجید سے وابستگی میں ہے اس لیے کہ یہی وہ کتاب ہے جو اللہ سے تعلق کا راست ذریعہ ہے۔ یہی وہ اللہ کی رسّی ہے جس کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم قرآن مجید میں دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن مجید کے ہم مسلمانوں پر کیا حقوق عائد ہوتے ہیں۔ اس موضوع پر ہم غور کرتے ہیں تو قرآن مجید کے چھ حقوق سامنے آتے ہیں۔ اوپر جو آیتیں لکھی گئیں اور جن کا ترجمہ پیش کیا گیا ان میں قرآن مجید کے آخری دو حقوق بیان ہوئے ہیں، ان کی وضاحت سے پہلے چار حقوق پر گفتگو ہو گی۔
(۱) قرآن مجید کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے اور اس کی تعظیم کی جائے۔قرآن مجید اللہ کا کلام ہے، یہ اگر پہاڑ پر نازل ہوتا تو خشیت الٰہی سے وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا۔
(۲) قرآن مجید کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے۔ ناظرہ و تجوید کے قواعد سیکھنا اور قرآن کو صحیح اور خوش الحانی سے پڑھنا چاہیے۔
قرآن کی تلاوت مستقل ہونی چاہیے۔ قرآن میں موجود سات منزلوں کی تقسیم دراصل صحابہ کے ایک ہفتہ میں قرآن کی تلاوت مکمل کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
(۳) قرآن مجید کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے اور اس پر غور و تدبر کیا جائے۔ یہ قرآن کا اعجاز ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب اگر کوئی ہے تو وہ قرآنِ مجید ہے۔ لیکن آج سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ کم سمجھی جانے والی کتاب بھی یہی قرآن مجید ہے۔ حالانکہ قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اور نصیحت حاصل کرنے کے لیے آسان بنا دیا گیا ہے۔ (القمر:۱۷) لیکن مسلمان اس قرآن سے بے نیاز ہیں۔ پڑھتے ہیں لیکن سمجھتے نہیں۔ قرآن کو سمجھنا ہم پر اس کا ایک اہم حق ہے۔
(۴) قرآن مجید کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔ یہ عمل کی کتاب ہے ہدایت کی کتاب ہے اور ایک مکمل نظام حیات ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر قرآن پر عمل ضروری ہے۔
(۵) قرآن مجید کا پانچواں حق یہ ہے کہ اسے سارے انسانوں تک پہنچانے کی سعی و کوشش کی جائے۔ جیسا کہ اوپر درج آیت میں کہا گیا ہے کہ: ’’اے پیغمبر! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہ کیا۔ (المائدہ: ۶۷) قرآن کو سارے انسانوں کی ہدایت کے لیے اللہ نے نازل کیا ہے۔ یہ ہم مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم قرآن کو سارے انسانوں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیں۔
(۶) قرآن مجید کا ایک اہم اور ہمہ گیر حق یہ ہے کہ اسے دنیا میں قائم کیا جائے۔ قرآن کو قائم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نظام کو دنیا میں قائم کیا جائے۔ دنیا کی معاشرت، معیشت اور سیاست، سب کچھ اللہ کی اس ہدایت کے مطابق قائم ہو جائے کہ یہی نزولِ قرآن کا مقصد ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں بیان ہوا ہے: ’’اے اہلِ کتاب! تم ہرگز کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ توراۃ اور انجیل اور اُن دُوسری کتابوں کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں‘‘۔(المائدہ:۶۸)
یاد رہے کہ قرآن مجید صرف کتابِ تلاوت ہی نہیں بلکہ کتابِ ہدایت بھی ہے۔ کتاب برکت ہی نہیں کتاب حرکت بھی ہے۔ کتابِ ثواب ہی نہیں کتابِ انقلاب بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن کی قدر کرنے، اس کو پڑھنے، اسے سمجھنے، اس پر عمل کرنے، اسے عام کرنے اور اسے دنیا میں قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رمضان کی آمد آمد ہے۔ چونکہ رمضان کے ساتھ قرآن مجید کا خاص تعلق ہے اس لیے اس سال خود کو قرآن کا مطلوبہ انسان بنانے کی طرف پہل کرتے ہوئے قرآن مجید سے اپنا تعلق مضبوط کیجئیے۔ قرآن کے ان حقوق کا بغور مطالعہ کریں)
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 28 مارچ تا 3 اپریل 2021